(۱) فتوحات عراق فتح عراق کے لیے صدیقی منصوبہ: جیسے ہی ارتداد کی جنگ ختم ہوئی اور جزیرئہ عرب میں استقرار بحال ہو گیا جو فتنہ ارتداد سے منتشر ہوچکا تھا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے فتوحات کے سلسلہ میں اپنے منصوبہ کی تنفیذ شروع کر دی جس کے نقوش رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضع کیے تھے۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے فتح عراق کے لیے دو افواج تیار کیں اور خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کے ساتھ عراق میں مثنیٰ بن حارثہ رضی اللہ عنہ ضم ہو گئے۔ (۱)… پہلی فوج خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کی قیادت میں، جو اس وقت یمامہ میں تھے۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے انہیں لکھا کہ وہ جنوب مغرب سے عراق پر حملہ آور ہوں اور انہیں حکم دیا کہ عراق میں نشیبی حصہ سے داخل ہوں اور ’’اَبلہ‘‘[1] سے اپنی مہم کا آغاز کریں، لوگوں کو اپنے ساتھ ملائیں اور انہیں اللہ کی طرف دعوت دیں اگر وہ اسے قبول کر لیں تو ٹھیک ورنہ ان سے جزیہ وصول کریں اور اگر اس کے لیے بھی تیار نہ ہوں تو پھر ان سے قتال کریں۔ اور انہیں حکم فرمایا: کسی کو اپنے ساتھ قتال کے لیے نکلنے پر مجبور نہ کریں اور جو ارتداد کا شکار ہو چکے ہوں اگرچہ بعد میں اسلام میں واپس آگئے ہوں ان سے مدد نہ لیں اور جہاں سے گذر ہو وہاں کے مسلمانوں کو اپنے ساتھ شامل کر لیں۔ اور پھر ابوبکر رضی اللہ عنہ خالد کی امداد کے لیے لشکر کی تیاری میں لگ گئے۔[2] (۲)… دوسری فوج عیاض بن غنم رضی اللہ عنہ کی قیادت میں۔ یہ اس وقت ’’نباج‘‘[3] اور حجاز کے درمیان تھے انہیں لکھا کہ وہ شمال مشرق سے عراق میں داخل ہوں اور ’’مصیخ‘‘[4]سے اپنی مہم کا آغاز کریں پھر عراق کے بالائی حصہ سے ہوتے ہوئے خالد سے جا ملیں اور انہیں حکم دیا کہ جو لوگ اپنے گھر واپس ہونا چاہیں انہیں اجازت دے دو اور کسی کو اپنے ساتھ قتال کے لیے چلنے پر مجبور نہ کرو، جو چاہے قتال کے لیے آگے بڑھے اور جو چاہے رک جائے۔[5] |
Book Name | سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | شمیم احمد خلییل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 512 |
Introduction |