رسول کی مدد کرتے ہیں، یہی راست باز لوگ ہیں۔‘‘ اس آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے مہاجرین کو صادقین (راست باز) کا نام دیا ہے، اور جس کی صداقت وراست بازی کی شہادت رب العالمین دے اس سے جھوٹ کا صدور نہیں ہو سکتا اور وہ کبھی جھوٹ کو اپنی خصلت نہیں بنائے گا۔ اور جن کو اللہ تعالیٰ نے صادق قرار دیا ہے یہ سب کے سب ابوبکر رضی اللہ عنہ کو خلیفہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا نام دینے پر متفق ہیں۔[1]اور اس طرح یہ آیت کریمہ ابوبکر رضی اللہ عنہ کی خلافت کے ثبوت پر دلیل ہے۔[2] ۹۔ احادیث نبویہ جن میں ابوبکر رضی اللہ عنہ کی خلافت کی طرف اشارہ ہے: ابوبکر رضی اللہ عنہ کی خلافت پر دلالت کرنے والی احادیث بے شمار، مشہور اور متواتر ہیں، جو صراحتاً یا اشارتاً آپ کی خلافت پر دلالت کرتی ہیں اور یہ احادیث اپنی شہرت اور تواتر کی وجہ سے ((معلوم من الدین بالضرورۃ)) یعنی ’’دین کے معروف اہم ضروری احکام‘‘ کا درجہ حاصل کر چکی ہیں، جن کے انکار کی اہل بدعت کے یہاں گنجائش نہیں۔[3] ان احادیث میں سے چند یہ ہیں: جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک خاتون رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حکم فرمایا کہ پھر دوبارہ حاضر ہونا۔ اس خاتون نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! اگر میں آؤں اور آپ نہ ملیں یعنی فوت ہو چکے ہوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((ان لم تجدینی فاتی ابابکر)) ’’اگر میں نہ ملوں تو ابوبکر کے پاس حاضر ہونا۔‘‘[4] حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں: اس حدیث سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے وعدوں کی تکمیل آپ کے بعد آنے والے خلیفہ کی ذمہ داری تھی اور اس حدیث میں شیعہ کا رد ہے جو یہ زعم رکھتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے علی وعباس رضی اللہ عنہما کو اپنے بعد خلیفہ بنائے جانے کی تنصیص فرمائی ہے۔[5] حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، آپ نے فرمایا: ((انی لا ادری ما قدر بقائی فیکم فاقتدوا بالذین من بعدی)) ’’مجھے پتہ نہیں، میں کب تک تمہارے درمیان رہتا ہوں، لہٰذا تم میرے بعد ان دونوں کی اقتدا کرنا۔ اور یہ کہتے ہوئے آپ نے ابوبکر وعمر رضی اللہ عنہما کی طرف اشارہ فرمایا۔‘‘ [6] |
Book Name | سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | شمیم احمد خلییل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 512 |
Introduction |