رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کو بنو نضیر کی طرف کوچ کرنے کا حکم دے دیا، صحابہ نے پہنچ کر ان کا محاصرہ کر لیا، بنو نضیر نے اپنے قلعوں میں پناہ لے لی۔ محاصرہ پندرہ رات تک جاری رہا، یہود قلعہ بند رہ کر فصیل سے تیر اور پتھر برساتے رہے۔ چونکہ کھجور کے باغات ان کے لیے سپر کا کام دے رہے تھے اس لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ ان درختوں کو کاٹ کر جلا دیا جائے۔ ان کے حوصلے پست ہو گئے، ہتھیار ڈالنے پر آمادہ ہو گئے، آپ نے ان کی جلا وطنی کی پیش کش منظور فرما لی اور یہ بھی منظور فرما لیا کہ اسلحہ کے سوا باقی جتنا ساز و سامان اونٹوں پر لاد سکتے ہوں سب لے کر بال بچوں سمیت چلے جائیں۔ اسی سلسلہ میں سورۂ حشر کا نزول ہوا۔[1] ب۔ غزوئہ بنو مصطلق میں: بنو مصطلق نے مدینہ پر حملہ آور ہونے کا پروگرام بنایا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کو لے کر ان کے مقابلے میں نکلے، وہاں پہنچ کر آپ نے مہاجرین کا پرچم ابوبکر رضی اللہ عنہ کو عطا کیا اور بعض لوگوں نے عمار بن یاسر رضی اللہ عنہما کا نام لیا ہے اور انصار کا پرچم سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ کو عطا کیا۔ عمر رضی اللہ عنہ کو حکم دیا، انہوں نے لوگوں میں اعلان کیا: لوگو! لا الٰہ الا اللہ کا اقرار کر لو، تمہاری جان ومال سب محفوظ ہو جائے گا۔ انہوں نے تسلیم کرنے سے انکار کیا اور مسلمانوں پر تیر برسانے لگے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کو حملے کا حکم دے دیا، صحابہ نے ایک بارگی ان پر حملہ کیا ان میں سے کوئی بھاگ نہ سکا، دس کو قتل کیا اور باقی کو گرفتار کر لیا اور مسلمانوں میں سے صرف ایک صحابی شہید ہوئے۔[2] ج۔ غزوئہ خندق اور بنو قریظہ میں: صدیق اکبر رضی اللہ عنہ ان دونوں غزوات میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی رفاقت میں تھے۔ خندق کھودنے کے موقع پر مٹی اپنے کپڑے میں بھر کر منتقل فرماتے، متعینہ مدت میں خندق کی کھدائی میں صحابہ کے ساتھ مل کر جلدی کی، جس کی وجہ سے خندق کی تجویز مشرکین کے مقابلہ میں کارگر ثابت ہوئی۔[3] صلح حدیبیہ میں ذوالقعدہ ۶ ہجری میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم چودہ سو صحابہ کے ساتھ خانہ کعبہ کی زیارت کے لیے نکلے، اپنے ساتھ ہدی کے جانور لیے اور عمرہ کا احرام باندھا تاکہ لوگوں کو معلوم ہو جائے کہ جنگ کی خاطر نہیں بلکہ بیت اللہ کی زیارت کے لیے آئے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنو خزاعہ میں سے اپنا جاسوس حالات کا جائزہ لینے کے لیے روانہ فرمایا، اس نے آکر خبر دی کہ مکہ والے آپ کو کعبہ سے روکنے کے لیے جمع ہو گئے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ سے فرمایا: لوگو ہمیں مشورہ دو ،کیا کریں؟ |
Book Name | سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | شمیم احمد خلییل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 512 |
Introduction |