Maktaba Wahhabi

236 - 512
نے اس کا دانت اکھاڑ لیا، ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اس کو لغو قرار دیتے ہوئے قصاص نہیں دلایا۔[1] ۴۔ کوڑے لگانے کا حکم: امام مالک نافع سے روایت کرتے ہیں کہ صفیہ بنت عبید نے ان کو خبر دی کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس ایک شخص حاضر کیا گیا جس نے ایک لونڈی کے ساتھ زنا کر کے اس کو حاملہ کر دیا، پھر خود زنا کا اعتراف کر لیا، وہ شادی شدہ نہ تھا۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے حکم دیا اور اس کو حد کے سو کوڑے لگائے گئے، پھر فدک کی طرف اس کو جلا وطن کر دیا گیا۔[2] اور ایک روایت میں ہے کہ آپ نے لونڈی کو نہ کوڑے لگوائے اور نہ اس کو جلا وطن کیا کیونکہ اس سے جبراً زنا کیا گیا تھا۔ پھر ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اس لونڈی کی شادی اس شخص سے کر دی۔[3] اور جب ابوبکر رضی اللہ عنہ سے اس شخص کے بارے میں سوال کیا گیا جس نے ایک خاتون کے ساتھ زنا کیا، پھر اس کے ساتھ شادی کرنا چاہتا ہے تو آپ نے فرمایا: اس سے افضل کوئی توبہ نہیں کہ اس سے شادی کر لے اور دونوں زنا سے نکل کر نکاح میں آجائیں۔[4] ۵۔ حضانت (پرورش) کا حق ماں کا ہے جب تک دوسری شادی نہ کر لے: عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے اپنی انصاری بیوی کو طلاق دے دی جو عاصم کی ماں ہیں۔ وادی مُحسِّر[5] میں دیکھا کہ وہ ان کے بچے کو لیے جا رہی ہے اور بچہ دودھ چھوڑ چکا تھا اور اپنے پاؤں پر چلنے لگا تھا۔ آپ نے بچے کا ہاتھ پکڑا اور اس سے چھیننے لگے، بچے کو تکلیف پہنچی اور بچہ رونے لگا۔ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: میں تم سے زیادہ بچے کا مستحق ہوں۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس یہ معاملہ پیش ہوا تو آپ نے ماں کے حق میں فیصلہ کیا اور فرمایا: اس کی مہک، اس کی گود اور اس کا بستر بچے کے لیے تم سے بہتر ہے، یہاں تک کہ وہ جوان ہو جائے اور پھر جس کو چاہے اختیار کرے۔[6] اور ایک روایت میں ہے، فرمایا: یہ ماں بچے کے حق میں زیادہ شفیق و مہربان اور رحم کرنے والی ہے۔ وہ بچے کی زیادہ حقدار ہے جب تک شادی نہ کر لے۔[7] یہ عہد صدیقی میں واقع ہونے والے بعض معاملات کے فیصلے ہیں، آپ کے دور میں قضاء کے چند خصائص یہاں پیش کیے جاتے ہیں:
Flag Counter