Maktaba Wahhabi

433 - 512
پہنچے، وہ سب خوف زدہ ہو کر منتشر ہو گئے۔ آپ نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کو اس کی اطلاع بھیجی پھر ابوبکر رضی اللہ عنہ نے انہیں بذریعہ خط اقدام کرنے کا حکم فرمایا[1] اور حکم دیا کہ روم کی شیرازہ بندی سے پہلے ہی ان پر ٹوٹ پڑو اور نصیحت فرمائی کہ واپسی کی راہ محفوظ رکھنا اور دشمن کی سر زمین میں بہت زیادہ نہ گھس جانا اور خلیفہ نے جوابی خط میں تحریر فرمایا: آگے بڑھو، رکو نہیں اور اللہ سے مدد طلب کرو۔ خالد رضی اللہ عنہ بڑھے اور ’’بحر مردار‘‘ کے راستہ قسطل تک پہنچ گئے اور بحر مردار کے مشرقی ساحل پر رومی فوج کو شکست دے دی اور پھر آگے بڑھے۔ اس پر رومی آپے سے باہر ہو گئے اور تیماء سے زیادہ فوج اکٹھی کر لی۔ خالد رضی اللہ عنہ نے ان کا اتحاد اور جمع ہونا دیکھا تو ابوبکر رضی اللہ عنہ کو خط تحریر کیا اور صورت حال بیان کرتے ہوئے مدد طلب کی۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے عکرمہ رضی اللہ عنہ کی قیادت میں متبادل فوج روانہ کی[2] اور پھر ولید بن عقبہ رضی اللہ عنہ کی قیادت میں دوسری فوج روانہ کی جب یہ سب افواج خالد بن سعید کے پاس پہنچ گئیں تو انہیں رومیوں پر حملہ آور ہونے کا حکم دیا اور مرج الصفر کا راستہ لیا۔ ادھر رومی کمانڈر ماہان اپنی فوج لے کر اترا اور اسلامی فوج سے قریب ہوتا رہا جو بحر مردار کے جنوب کی طرف متوجہ ہو کر بحیرۂ طبریہ کے مشرقی کنارے مرج الصفر میں پہنچ چکی تھی۔ مسلمانوں کے خلاف موقع کو غنیمت جانتے ہوئے مسلمانوں پر حملہ کر کے شکست دے دی۔ ماہان کو سعید بن خالد رضی اللہ عنہ ایک فوجی دستے کے ساتھ ملے، اس نے سعید سمیت سب کو قتل کر دیا۔ خالد بن سعید رضی اللہ عنہ کو جب بیٹے کے قتل کی خبر ملی تو اپنے ساتھیوں کے ایک دستہ کے ساتھ گھوڑوں پر سوار ہو کر بھاگ کھڑے ہوئے اور عکرمہ رضی اللہ عنہ بقیہ فوج کو لے کر شام کی سرحد تک پہنچنے میں کامیاب ہو گئے۔[3] روم پر حملہ کرنے کا صدیقی عزم اور اس راہ میں بشارتیں: ابوبکر رضی اللہ عنہ شام کو فتح کرنے کا ارادہ کر رہے تھے اور اسی غور و فکر میں لگے ہوئے تھے، اسی دوران میں حروب ارتداد کے قائد شرحبیل بن حسنہ رضی اللہ عنہ آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا: اے خلیفہ رسول! کیا آپ شام پر لشکر کشی کے بارے میں سوچ رہے ہیں؟ فرمایا: ہاں ارادہ تو ہے لیکن ابھی کسی کو مطلع نہیں کیا ہے اور کیا تم نے کسی وجہ سے یہ سوال کیا ہے؟ عرض کیا: ہاں، اے خلیفہ رسول! میں نے خواب دیکھا ہے کہ آپ دشوار گذار پہاڑی راستہ پر چل رہے ہیں، پھر ایک بلند چوٹی پر آپ چڑھ گئے اور اپنے ساتھیوں کے ساتھ لوگوں سے بلند ہوئے، پھر آپ ان چوٹیوں سے میدانی علاقہ میں اترے جہاں کی زمین انتہائی نرم ہے، اس میں کھیتیاں، بستیاں اور قلعہ ہیں پھر آپ نے
Flag Counter