مسلمانوں کو حکم دیا کہ اللہ کے دشمنوں پر حملہ کرو، میں تمہارے لیے فتح اور غنیمت کا ضامن ہوں۔ میں بھی انہی میں سے ہوں، میرے ہاتھ میں پرچم ہے۔ میں پرچم لیے ایک بستی میں پہنچا، مجھ سے انہوں نے امان طلب کی، میں نے انہیں امان دے دی، پھر میں واپس آیا، دیکھا آپ ایک بڑے قلعہ میں پہنچے، اللہ تعالیٰ نے آپ کو فتح عطا کی، لوگوں نے آپ کو سلام کیا اور اللہ تعالیٰ نے آپ کے لیے ایک تخت رکھا، آپ اس پر تشریف فرما ہوئے، پھر آپ سے کہا گیا کہ اللہ تعالیٰ تمہیں فتح ونصرت عطا کر رہا ہے، آپ اپنے رب کا شکریہ ادا کیجیے اور اس کی فرمانبرداری کیجیے پھر یہ سورت پڑھی: إِذَا جَاءَ نَصْرُ اللَّـهِ وَالْفَتْحُ ﴿١﴾ وَرَأَيْتَ النَّاسَ يَدْخُلُونَ فِي دِينِ اللَّـهِ أَفْوَاجًا ﴿٢﴾ فَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ وَاسْتَغْفِرْهُ ۚ إِنَّهُ كَانَ تَوَّابًا (النصر: ۱۔۳) ’’جب اللہ کی مدد اور فتح آجائے اور آپ لوگوں کو جو ق در جوق اللہ کے دین میں آتا دیکھ لیں، تو اپنے رب کی تسبیح کرنے لگ حمد کے ساتھ اور اس کی مغفرت کی دعا مانگ۔ بے شک وہ بڑا ہی توبہ قبول کرنے والا ہے۔‘‘ پھر میری نیند کھل گئی۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ’’تمہاری آنکھ سوتی رہے، تم نے خیر دیکھا ہے اور ان شاء اللہ خیر ہی ہوگا۔‘‘ پھر فرمایا: ’’تم نے فتح کی بشارت سنائی اور میری موت کی خبر دی ہے۔ اور ابوبکر رضی اللہ عنہ کی آنکھیں اشکبار ہوگئیں، پھر فرمایا: تم نے جو دشوار پہاڑی راستہ پر ہمیں دیکھا اور پھر ہم بلند چوٹی پر چڑھ گئے اور لوگوں سے بلند ہو گئے تو اس کا مطلب ہے کہ ہم اس فوج اور دشمن کے سلسلہ میں مشقتوں کا سامنا کریں گے۔ اور ہمارا میدانی علاقہ میں اترنا، جہاں کھیتیاں، چشمے، بستیاں اور قلعہ ہیں اس کا مطلب یہ ہے کہ ہم معیشت کی جس حالت میں ہیں اس سے زیادہ سہولت فراہم ہو گی۔ اور میرا مسلمانوں سے یہ کہنا کہ اللہ کے دشمنوں پر حملہ کرو میں تمہارے لیے فتح وغنیمت کا ضامن ہوں، اس کا مطلب ہے کہ مسلمان مشرکین کے ملک سے قریب ہوں گے اور میں انہیں جہاد، اجر و ثواب اور مال غنیمت کی ترغیب دوں گا، وہ ان میں تقسیم کیا جا ئے گا اور وہ اسے قبول کریں گے۔ اور جو پرچم تم نے اپنے ہاتھ میں دیکھاپھر اس کے ساتھ ان کی ایک بستی میں گھس گئے اور انہوں نے امان طلب کی اور تم نے انہیں امان دے دی، اس کا مطلب ہے کہ تم مسلم قائدین میں سے ہو گے اور اللہ تمہارے ہاتھوں فتح عطا کرے گا۔ اور قلعہ جسے اللہ نے میرے لیے کھول دیا، وہ راستہ ہے جو اللہ ہمارے لیے کھولے گا۔ |
Book Name | سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | شمیم احمد خلییل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 512 |
Introduction |