مثنیٰ بن حارثہ رضی اللہ عنہ نے مذعور بن عدی کے سلسلہ میں ابوبکر رضی اللہ عنہ کو خط ارسال کیا، اس میں لکھا: ’’…… میں خلیفہ رسول کو یہ خبر دینا چاہوں گا کہ میری قوم کا ایک فرد مذعور بن عدی جس کا تعلق بنی عجل سے ہے تھوڑے سے لوگوں کے ساتھ میری مخالفت پر اتر آیا ہے۔ اس لیے میں نے مناسب سمجھا کہ آپ کو باخبر کر دوں تاکہ آپ اس سلسلہ میں اپنی رائے قائم کر سکیں۔‘‘[1] ابوبکر رضی اللہ عنہ نے مذعور بن عدی کے خط کا جواب دیتے ہوئے فرمایا: ’’اما بعد! تمہارا خط مجھے ملا، جو کچھ تم نے ذکر کیا ہے میں نے سمجھا، تم ویسے ہی ہو جیسا تم نے اپنے بارے میں بیان کیا ہے، تمہارا خاندان بہترین خاندان ہے۔ تمہارے سلسلہ میں میرا حکم ہے کہ تم خالد بن ولید کے ساتھ شامل ہو جاؤ اور انہی کے ساتھ رہو اور جب تک وہ عراق میں رہیں انہی کے ساتھ رہو اور جب وہ عراق سے روانہ ہوں تو ان کے ساتھ تم بھی روانہ ہو جاؤ۔‘‘[2] اور مثنیٰ بن حارثہ رضی اللہ عنہ کو خط تحریر کیا: ’’……تمہارے ساتھی عجلی نے مجھے خط تحریر کیا ہے جس میں بہت سی چیزوں کا مطالبہ کیا ہے، میں نے اس کے جواب میں اس کو حکم دیا ہے کہ وہ خالد بن ولید کو لازم پکڑے، یہاں تک کہ میں اس کے سلسلہ میں کوئی دوسری رائے قائم کروں اور اس خط کے ذریعہ سے تمہیں حکم دیتا ہوں کہ تم جب تک خالد بن ولید عراق سے چلے نہ جائیں وہیں رہو اور جب وہ وہاں سے چلے جائیں تو تم اپنی پوزیشن سنبھال لو اور تم مزید کی اہلیت رکھتے ہو اور ہر فضل کے مستحق ہو۔‘‘[3] دروس و عبر مذکورہ تفصیل سے ہم بعض دروس وعبر اور فوائد اخذ کر سکتے ہیں: خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کی عراق کي طرف روانگي:… یہ روانگی رجب۱۲ ہجری میں پیش آئی اور بعض روایات میں محرم ۱۲ ہجری مذکور ہے۔[4] ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ اور فن لشکر کشي:… ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اپنے دونوں قائدین خالد وعیاض رضی اللہ عنہما کو جو احکام دیے وہ انتہائی ترقی یافتہ فن لشکر کشی کی طرف اشارہ کرتے ہیں جن کے آپ ماہر تھے۔ آپ نے انہیں حکیمانہ ٹیکنیکل عسکری تعلیمات دیں۔ دونوں قائدین کے لیے جغرافیائی اعتبار سے عراق میں داخل ہونے کا مقام متعین کیا گویا کہ آپ بذات خود حجاز میں مرکز قیادت (آپریشن روم) میں بیٹھ کر فوج کی قیادت فرما رہے ہیں اور عراق کا مکمل نقشہ آپ کے سامنے ہے جس کے اندر تمام راستے، مقامات اور ہموار وغیر ہموار حصے |
Book Name | سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | شمیم احمد خلییل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 512 |
Introduction |