پیش آتی ہے اور خواتین کی حفاظت کرتی ہے۔ ایسی فوج جو مفتوحہ علاقوں کے مال ومتاع کو تباہ نہیں کرتی، بلکہ کھجوروں کے باغات کی حفاظت کرتی ہے، اس کو نذر آتش نہیں کرتی، پھل دار درختوں کو نہیں کاٹتی اور فصلوں اور کھیتیوں کو تباہ نہیں کرتی۔ ایک طرف فوج جو انسانی ثروت کی حفاظت کرتے ہوئے غداری نہیں کرتی، خیانت نہیں کرتی، مال غنیمت کو نہیں چھپاتی، مقتول کا مثلہ نہیں کرتی، بچوں، بوڑھوں اور خواتین کو قتل نہیں کرتی، زرعی ثروت کی حفاظت کرتے ہوئے کھجوروں کو نہیں کاٹتی، نہ پھل دار درختوں کو کاٹتی ہے، وہیں دوسری طرف حیوانی ثروت کی حفاظت کرتے ہوئے بکری، گائے، اونٹ کو ذبح نہیں کرتی مگر یہ کہ کھانے کی ضرورت ہو۔ کیا غیر اسلامی افواج ان چیزوں میں سے کسی ایک کی بھی حفاظت کرتی ہیں؟ بلکہ وہ تو ملک کو تباہ و برباد اور اسے کھنڈر میں تبدیل کر دیتی ہیں۔ اس کی زندہ مثال افغانستان[1]، بوسینیا، کوسوو، کشمیر، چیچنیا اور فلسطین پر ڈھائے جانے والے فوجی مظالم ہیں۔ غور کا مقام یہ ہے کہ اللہ کی ہدایت اور ملحدین کی ضلالت میں کتنا عظیم فرق ہے۔ اسلامی فوج عقائد و ادیان کا احترام کرتی ہے، عبادت خانوں میں مشغول عبادت گذاروں کی حفاظت کرتی ہے، ان کو کسی طرح کی اذیت نہیں پہنچاتی، یہ عملی دعوت، اسلامی رواداری اور سچی عدالت پر دلالت کرتی ہے۔ لیکن جو لوگ زمین میں فساد مچاتے ہیں اور حق کے خلاف جنگ کرتے ہیں، ان کا بدلہ قتل ہے تاکہ دوسروں کے لیے درس عبرت بنیں۔[2] ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اپنی وصیت میں جو کچھ کہا وہ صرف زبانی جمع خرچ نہیں بلکہ مسلمانوں نے آپ کے دور میں اور آپ کے بعد آنے والے ادوار میں اس کو نافذ کیا۔[3] ان شاء اللہ فتوحات صدیقی کے بیان میں ہم اس کو ملاحظہ کریں گے۔ اسلامی خلافت کی ہیبت و دبدبہ پر لشکر اسامہ کا اثر: روم کو مرعوب کر کے لشکر اسامہ فتح وغنیمت کے ساتھ واپس ہوا، شاہ روم ہرقل جو اس وقت حمص میں موجود تھا اپنے جرنیلوں کو جمع کر کے ان سے کہا: اسی چیز سے میں نے تم کو ڈرایا تھا لیکن تم لوگوں نے میری بات نہ مانی۔ عرب مہینے بھر کی مسافت طے کر کے تم پر حملہ آور ہوتے ہیں اور پھر اسی وقت بالکل صحیح سالم واپس ہو جاتے ہیں، ان کو زخم تک نہیں لگتا۔ ہرقل کے بھائی یناف نے کہا: فوج بھیجئے جو بلقاء (اردن) میں ڈٹ جائے اور حدود کی حفاظت کرے۔ اس نے ایسا ہی کیا، فوج روانہ کی، ان پر اپنے ایک ساتھی کو امیر مقرر کیا اور یہ فوج وہاں مقیم رہی |
Book Name | سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | شمیم احمد خلییل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 512 |
Introduction |