Maktaba Wahhabi

200 - 512
 لَّقَدْ رَضِيَ اللَّـهُ عَنِ الْمُؤْمِنِينَ إِذْ يُبَايِعُونَكَ تَحْتَ الشَّجَرَةِ (الفتح: ۱۸) ’’یقینا اللہ تعالیٰ مومنوں سے خوش ہو گیا جب کہ وہ درخت کے نیچے آپ سے بیعت کر رہے تھے۔‘‘ اس آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے جن کی مدح سرائی کی ہے ان سب کا ابوبکر رضی اللہ عنہ کی امارت پر اجماع ہے اور انہوں نے آپ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا خلیفہ قرار دیا اور آپ سے بیعت کی۔ آپ کے مطیع ہونے، آپ کی فضیلت وبزرگی کا اعتراف کیا اور ابوبکر رضی اللہ عنہ علم، زہد، قوت رائے، سیاست وغیرہ دیگر خصائل و صفات میں جو استحقاق خلافت کے لیے ضروری ہیں، دیگر صحابہ سے افضل و برتر تھے۔[1] امام عبدالملک الجوینی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ابوبکر رضی اللہ عنہ کی امامت صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے اجماع سے ثابت ہے۔ ان سب نے آپ کی اطاعت وفرمانبرداری پر اتفاق کیا اور روافض آپ کی بیعت سے متعلق علی رضی اللہ عنہ کے سلسلہ میں جس شدید مخالفت اور بدخلقی کا ڈھنڈورا پیٹتے ہیں یہ سب صریح جھوٹ ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ سقیفہ بنی ساعدہ کے اجتماع میں موجود نہ تھے، کیونکہ آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حزن وغم میں نڈھال ہو کر تنہائی اختیار کر لی تھی لیکن پھر سقیفہ بنی ساعدہ میں لوگوں نے جو قرار داد پاس کی اس کو اختیار کیا اور لوگوں کے مجمع عام میں ابوبکر رضی اللہ عنہ سے بیعت کی۔[2] امام ابوبکر باقلانی خلافت صدیقی پر اجماع کے سلسلہ میں گفتگو کرتے ہوئے فرماتے ہیں: ابوبکر رضی اللہ عنہ کی اطاعت لازم تھی کیونکہ آپ کی اطاعت وامامت اور فرماں برداری پر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا اجماع تھا، حتیٰ کہ جب ابوبکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ((اقیلونی فلست بخیرکم)) ’’مجھے معزول کر دو میں تم میں بہتر نہیں ہوں‘‘ تو علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ہم نہ آپ کو معزول کر سکتے ہیں اور نہ آپ سے معزول ہونے کا مطالبہ کر سکتے ہیں، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کو ہمارے دین کے لیے آگے بڑھایا ہے تو ہم آپ کو اپنی دنیا کے لیے پسند کیوں نہ کریں۔ یہاں دین کے لیے آگے بڑھانے سے مقصود اپنی موجودگی میں نماز کی امامت کے لیے آگے بڑھانا اور حج کی امارت میں اپنا نائب مقرر کرنا ہے۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ امت میں سب سے افضل، ایمان میں سب سے قوی، فہم میں سب سے کامل، علم میں سب سے زیادہ تھے۔ [3] ۱۱۔ منصب خلافت اور خلیفہ: امت اسلامیہ نے اپنے امور کی تنظیم اور مصالح کی رعایت ونگرانی کے لیے جو طرزِ حکومت اور اسلوب
Flag Counter