سیاست اختیار کیا اور اس پر اجماع واتفاق کیا وہ اسلامی خلافت کا منہج ہے۔ امت کو جب اس کی ضرورت پیش آئی اور اس پر مطمئن ہوئے تو خلافت کا وجود ہوا، اسی لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا خلیفہ منتخب کرنے میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے جلدی کی۔ امام ابوالحسن ماوردی فرماتے ہیں: اللہ تعالیٰ نے …جس کی قدرت بڑی بے پایاں ہے… امت کو اس قائد کے اختیار کرنے کی طرف متوجہ کیا جس کو نبی کی نیابت عطا کی اور اس کے ذریعہ سے ملت کی حفاظت کی، اسی کو سیاست کی باگ ڈور عطا کی تاکہ دین کی حفاظت ہو سکے اور امت صحیح بات پر اکٹھی ہو جائے۔ پس امامت ایک ایسی اصل قرار پائی، جس پر ملت اسلامیہ کے قواعد کا استقرار ہوا اور عام لوگوں کے مصالح منظم ہوئے، یہاں تک کہ عام امور کے اندر ثبات واستقرار آیا اور اس سے خاص امارتیں وجود میں آئیں۔[1] امت اسلامیہ کی یہ ذمہ داری تھی کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کی وجہ سے جو مشکل حالات رونما ہوئے تھے ان کا مقابلہ کرے اور بڑی تیزی اور حکمت کے ساتھ ان کا علاج کرے اور اختلاف وانتشار کے لیے موقع نہ چھوڑے کہ جس سے لوگوں کے نفوس میں شکوک وشبہات جنم لیں اور ضعف وکمزوری کو موقع نہ دے کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قائم کردہ اسلامی قلعہ پر اثر انداز ہو۔[2] خلافت چونکہ اسلامی نظام حکومت ہے اس لیے اس کے اصول ومبادی اسلامی دستور کتاب وسنت سے ماخوذ ہیں۔[3] فقہائے امت نے اسلامی خلافت کی اساس و بنیاد کے سلسلہ میں گفتگو کرتے ہوئے بتلایا ہے کہ شورائیت اور بیعت یہ دو اصول ہیں جن کی طرف قرآن پاک میں اشارہ کیا گیا ہے۔[4] منصب خلافت پر امامت وامارت کا اطلاق بھی ہوتا ہے۔ خلافت کے وجوب پر امت اسلامیہ کا اجماع ہے اور مسلمانوں پر خلیفہ کی تعیین فرض ہے تاکہ وہ امت کے مسائل کی نگرانی کرے، حدود قائم کرے، اسلامی دعوت کی نشرو اشاعت کا اہتمام کرے اور جہاد کر کے دین و امت کی حفاظت کرے، شریعت کا نفاذ کرے، لوگوں کے حقوق کی نگرانی کرے، مظالم کو دور کرے، ہر فرد کی ضروریات کو مہیا کرے۔ یہ کتاب وسنت اور اجماع امت سے ثابت ہے۔[5] اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَطِيعُوا اللَّـهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ وَأُولِي الْأَمْرِ مِنكُمْ (النساء: ۵۹) |
Book Name | سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | شمیم احمد خلییل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 512 |
Introduction |