Maktaba Wahhabi

179 - 512
اس وقت علی رضی اللہ عنہ وہاں موجود تھے، ان کے ہاتھ میں تلوار تھی، آپ سے قریب ہوئے، ایک پیر منبر کے زینے پر رکھا اور دوسرا نیچے سنگریزے پر ،اور فرمایا: ’’واللہ نہ ہم آپ کو برطرف کر سکتے ہیں اور نہ برطرفی کا مطالبہ کر سکتے ہیں،جب آپ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آگے بڑھا دیا ہے تو بھلا آپ کو کون پیچھے کر سکتا ہے۔‘‘[1] صرف ابوبکر رضی اللہ عنہ ہی خلافت وذمہ داری سے بے نیاز نہ تھے بلکہ اس دور کا یہ عام مزاج تھا، کوئی اس کا خوگر اور طلب کرنے والا نہ تھا۔ مذکورہ بالا نصوص کی روشنی میں ہم کہہ سکتے ہیں کہ سقیفہ بنی ساعدہ میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے درمیان جو گفتگو ہوئی وہ اس روح سے خالی نہ تھی۔ بلکہ یہ بات یقینی ہو جاتی ہے کہ انصار اسلامی دعوت کے تابناک مستقبل کے انتہائی حریص تھے، اسی لیے ان کو اس وقت تک چین نہ آیا جب تک انہوں نے ابوبکر رضی اللہ عنہ سے جلدی سے بیعت نہ کر لی اور ابوبکر رضی اللہ عنہ نے انھی اسباب کے پیش نظر بیعت کو قبول کیا۔ ورنہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کا نقطہ نظر ان بہت سے لوگوں کے نقطہ نظر کے برعکس ہے جنہوں نے علمی منہج اور موضوعی فکر کی مخالفت کی ہے بلکہ ان کی تحقیق اس دور کے مزاج وروح اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی آرزوؤں اور تمناؤں کے خلاف ہے۔ اگرچہ بعض لوگوں کے خیال کے مطابق سقیفہ بنی ساعدہ کے اجتماع سے مہاجرین وانصار کے درمیان اختلاف ہو گیا[2] تو پھر انصار نے قوت وطاقت کے مالک اور مدینہ کے باسی ہونے کے باوجود اس اجتماع کے نتیجہ کو کیسے قبول کر لیا اور کیسے خلافت صدیقی کے تابع ہو کر لشکر خلافت میں شمولیت اختیار کی اور پھر خلافت کے استحکام کے لیے علم جہاد لے کر مشرق ومغرب میں اٹھ کھڑے ہوئے؟[3] خلافت صدیقی کے اوامر کو نافذ کرنے اور مرتدین سے مقابلہ کے لیے انصار صحابہ کے حرص اور شوق وجذبہ سے حقیقت نکھر کر سامنے آجاتی ہے۔ دوسرے مسلمانوں کے علاوہ انصار میں سے بھی کوئی فرد ابوبکر رضی اللہ عنہ کی بیعت سے پیچھے نہ رہا۔ مہاجرین و انصار کے مابین اخوت ان لوگوں کے تخیلات سے بلند تر ہے جو اپنی من گھڑت روایات کے ذریعہ سے ان کے درمیان اختلاف دکھانا چاہتے ہیں۔[4] ۵۔ سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ اور خلافت صدیقی سے متعلق ان کا مؤقف: سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ سقیفہ بنی ساعدہ میں ہونے والی گفتگو اور بحث ومباحثہ کے بعد ہی اپنے دعوی امارت سے دست بردار ہو گئے اور خلافت صدیقی کو قبول کرتے ہوئے بیعت کی۔ آپ کے چچا زاد بھائی بشیر بن سعد انصاری رضی اللہ عنہ اس اجتماع میں انصار میں سب سے پہلے بیعت کرنے والے تھے۔ صحیح روایات میں کہیں اس بات کا
Flag Counter