Maktaba Wahhabi

171 - 512
۲۔ حادثہ دلفگار کی ہولناکی اور ابوبکر رضی اللہ عنہ کا موقف: علامہ ابن رجب رحمہ اللہ فرماتے ہیں: جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وفات فرما گئے تو مسلمانوں میں عجیب اضطراب پیدا ہوا۔ کچھ لوگ اپنے ہوش وحواس کھو بیٹھے، کچھ لوگ بیٹھ گئے تو کھڑے ہونے کی طاقت نہ رہی، کچھ لوگوں کی زبان گنگ ہو گئی، بات کرنے کی طاقت نہ رہی اور کچھ لوگوں نے تو کلیتاً آپ کی وفات کا ہی انکار کر دیا۔[1] امام قرطبی رحمہ اللہ اس مصیبت کی سنگینی اور اس پر مرتب ہونے والے امور کو بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں: سب سے عظیم مصیبت دین کی مصیبت ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((اذا اصاب احدکم مصیبۃ فلیذکر مصابہ بی فانہا اعظم المصائب۔))[2] ’’تم میں سے کوئی جب مصیبت سے دوچار ہو تو وہ میرے سلسلہ میں اس کو جو مصیبت پہنچی ہے یاد کرے، کیونکہ یہ عظیم ترین مصیبت ہے۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سچ فرمایا کیونکہ یہ مصیبت آپ کے بعد قیامت تک مسلمانوں کو لاحق ہونے والے تمام مصائب سے عظیم تر ہے کیونکہ آپ کی وفات سے وحی الٰہی کا سلسلہ منقطع ہو گیا، نبوت ختم ہو گئی، ارتداد کی لہر دوڑ گئی۔ یہ خیر کا پہلا انقطاع اور نقصان تھا۔[3] ابن اسحق کا بیان ہے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے امت اسلامیہ کو عظیم ترین مصیبت سے دوچار ہونا پڑا۔ ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کی روایت مجھے پہنچی ہے کہ آپ فرماتی ہیں: جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہو گئی تو عرب میں ارتداد کی لہر دوڑی، یہودیت ونصرانیت نے سر اٹھایا، نفاق نے زور پکڑا۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے نہ ہونے کی وجہ سے مسلمان سرد رات میں بارش زدہ بکریوں کی طرح ہو گئے۔[4] قاضی ابوبکر ابن العربی فرماتے ہیں: ’’…حالات میں اضطراب آیا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی موت کمر توڑ دائمی مصیبت ثابت ہوئی، علی رضی اللہ عنہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کے گھر میں روپوش ہو گئے، عثمان رضی اللہ عنہ خاموش ہو گئے، عمر رضی اللہ عنہ بڑبڑانے لگے اور کہا: ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی موت نہیں ہوئی، موسیٰ علیہ السلام کی طرح آپ کو بھی اللہ تعالیٰ نے بلایا ہے، آپ ضرور لوٹیں گے اور کچھ لوگوں کے ہاتھ پیر کاٹیں گے۔‘‘[5] لیکن جب ابوبکر رضی اللہ عنہ نے خبر سنی تو فوراً مقام سُنح کے مکان سے گھوڑے پر سوار ہو کر تشریف لائے، اتر کر مسجد میں گئے، کسی سے کوئی بات نہ کی، سیدھے حجرئہ عائشہ میں داخل ہوئے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سیدھے پہنچے،
Flag Counter