Maktaba Wahhabi

172 - 512
آپ کے اوپر یمنی چادر ڈال دی گئی تھی، آپ کا چہرہ کھولا آپ سے چمٹ کر آپ کو بوسہ دیا اور رو پڑے، پھر فرمایا: ((بابی انت وامی واللہ لا یجمع اللہ علیک موتتین ، اما الموتۃ التی علیک فقد مُتَّہا۔))[1] ’’میرے ماں باپ آپ پر قربان، اللہ کی قسم اللہ تعالیٰ آپ پر دو موتیں طاری نہیں کرے گا، جو موت طاری ہونا ہے وہ موت آپ پا چکے۔‘‘ پھر آپ باہر تشریف لائے، عمر رضی اللہ عنہ غصے میں بھرے ہوئے بولتے جا ر ہے تھے۔ آپ نے فرمایا: ((اجلس یا عمر)) ’’عمر بیٹھ جا۔‘‘ پھر آپ نے اللہ کی حمدوثنا بیان کرتے ہوئے لوگوں سے اس طرح خطاب فرمایا: ((اما بعد: فان من کان یعبد محمدا فان محمدا قد مات ، ومن کان یعبد اللہ فان اللہ حی لا یموت، وقال اللہ تعالی: إِنَّكَ مَيِّتٌ وَإِنَّهُم مَّيِّتُونَ (الزمر: ۳۰) وقال: وَمَا مُحَمَّدٌ إِلَّا رَسُولٌ قَدْ خَلَتْ مِن قَبْلِهِ الرُّسُلُ ۚ أَفَإِن مَّاتَ أَوْ قُتِلَ انقَلَبْتُمْ عَلَىٰ أَعْقَابِكُمْ ۚوَمَن يَنقَلِبْ عَلَىٰ عَقِبَيْهِ فَلَن يَضُرَّ اللَّـهَ شَيْئًا ۗ وَسَيَجْزِي اللَّـهُ الشَّاكِرِينَ (آل عمران: ۱۴۴) ’’اما بعد! تم میں سے جو شخص محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی پرستش کرتا تھا تو وہ جان لے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی موت واقع ہو چکی ہے اور تم میں سے جو شخص اللہ کی عبادت کرتا تھا تو یقینا اللہ ہمیشہ زندہ رہنے والا ہے، کبھی نہیں مرے گا۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:’’یقینا خود آپ کو بھی موت آئے گی اور یہ سب بھی مرنے والے ہیں۔‘‘ اور فرمایا: ’’محمد( صلی اللہ علیہ وسلم ) صرف رسول ہی ہیں، ان سے پہلے بہت سے رسول گذر چکے ہیں، تو کیا اگر آپ وفات پا جائیں یا قتل کر دیے جائیں تو کیا تم لوگ اپنی ایڑیوں کے بل پلٹ جاؤ گے؟ اور جو شخص اپنی ایڑی کے بل پلٹ جائے تو (یاد رکھ) وہ اللہ کو کچھ نقصان نہیں پہنچا سکتا اور عنقریب اللہ شکر کرنے والوں کو جزا دے گا۔‘‘ یہ سن کر رونے لگے۔[2] عمر رضی اللہ عنہ کا بیان ہے: واللہ میں نے جیسے ہی ابوبکر رضی اللہ عنہ کو یہ آیت تلاوت کرتے ہوئے سنا انتہائی متحیر اور دہشت زدہ ہو کر رہ گیا، حتیٰ کہ میرے پاؤں مجھے اٹھا ہی نہیں رہے تھے۔ میں زمین پر گر پڑا اور میں جان گیا کہ
Flag Counter