Maktaba Wahhabi

106 - 512
ابوبکر رضی اللہ عنہ میدان بدر میں ابوبکر رضی اللہ عنہ نے غزوہ بدر میں شرکت کی جو ۲ ہجری میں واقع ہوا۔ اس غزوہ میں آپ نے عظیم کردار ادا کیا جس میں سے اہم ترین یہ ہیں: ۱۔ جنگی مشورہ: جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ اطلاع ملی کہ قریش کا تجارتی قافلہ بچ کر نکل گیا ہے اور سرداران مکہ جنگ پر مصر ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ رضی اللہ عنہم سے اس سلسلہ میں مشورہ لیا۔[1] سب سے پہلے ابوبکر رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے اور اچھی گفتگو کی پھر عمر رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے اور اچھی گفتگو کی۔[2] ۲۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ فراہمی اطلاعات میں آپ کا کردار: ابوبکر رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مشرکین کے لشکر کے حالات معلوم کرنے نکلے، دونوں اس علاقہ میں گھوم رہے تھے، ایک عربی بوڑھے سے ملاقات ہوئی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے قریشی لشکر، محمد اور ان کے اصحاب کے متعلق دریافت کیا۔[3] اس بوڑھے نے کہا: میں اس وقت تک تمہیں کچھ نہ بتاؤں گا جب تک یہ نہ بتاؤ کہ آپ کون ہیں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب آپ ہمیں بتا دو گے تو ہم بھی تمہیں بتا دیں گے کہ ہم کون ہیں۔ اس نے کہا: بات پکی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا: ہاں۔ اس نے بتایا کہ مجھے خبر ملی ہے کہ محمد اور ان کے ساتھی فلاں دن نکلے ہیں اگر خبر دینے والا سچا ہے تو آج فلاں جگہ ہوں گے۔ (ٹھیک اس جگہ کی نشاندہی کی جہاں اسلامی لشکر فروکش تھا) اور مجھے خبر ملی ہے کہ قریش فلاں دن نکلے ہیں اگر خبر دینے والا سچا ہے تو آج وہ فلاں جگہ ہوں گے۔ (ٹھیک اس جگہ کی نشاندہی کی جہاں کفار کا لشکر فروکش تھا۔) اس کے بعد بوڑھے نے کہا: میں نے آپ کو مطلوبہ چیز بتلا دی، اب آپ ہمیں بتائیں کہ آپ لوگ کون ہیں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہم پانی سے ہیں۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر رضی اللہ عنہ وہاں سے چل پڑے، بوڑھا بکتا رہا ’’پانی سے ہیں‘‘ کیا مطلب؟ کیا عراق کے پانی سے ہیں؟[4]
Flag Counter