’’جو اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو وہ اپنے مہمان کی تکریم کرے۔‘‘ اس واقعہ سے ابوبکر رضی اللہ عنہ کی کرامت واضح ہوتی ہے، بایں طور کہ جو لقمہ اٹھاتے اس کی جگہ اس سے زیادہ ہو جاتا۔ تمام لوگ آسودہ بھی ہو گئے اور پہلے سے زیادہ باقی بھی رہا، اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کیا، آپ کے پاس بہت سے لوگ آئے اور آسودہ ہو کر کھایا۔[1] آپ کو یہ کرامت تمام حالات میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع سے حاصل ہوئی اور یہ اس بات کی دلیل ہے کہ آپ مقام ولایت پر فائز تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سچی اتباع کرنے والے ہی اولیاء اللہ ہوتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جس چیز کا حکم دیا ہے وہ اس کو بجا لاتے ہیں اور جس سے روک دیا اس سے رک جاتے ہیں اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتدا کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ان کی تائید ملائکہ اور روح الامین کے ذریعہ سے کرتا ہے اور ان کے دلوں کو منور کر دیتا ہے، اور انہیں کرامتیں عطا کرتا ہے، جن کے ذریعہ سے اللہ تعالیٰ اپنے متقی بندوں کو عزت بخشتا ہے۔[2] ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کبھی قسم نہیں توڑی، یہاں تک کہ کفارۂ قسم کی آیت نازل ہوئی۔ فرمایا: میں کوئی بھی قسم کھاتا ہوں اور پھر اس کے برعکس کو بہتر پاتا ہوں تو اپنی قسم کا کفارہ ادا کرتا ہوں اور وہ کرتا ہوں جو بہتر ہوتا ہے۔[3] لہٰذا آپ جب کوئی قسم کھا لیتے اور اس کے برعکس کو بہتر پاتے تو اپنی قسم کا کفارہ ادا کرتے اور وہ کرتے جو بہتر ہوتا۔[4] اس واقعہ کے اندر اس پر دلیل موجود ہے بایں طور کہ آپ نے مہمانوں کے اکرام میں قسم توڑی اور کھانا تناول فرمایا۔[5] ۹۔ اے آل ابی بکر! یہ تمہاری پہلی برکت نہیں ہے: ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں نکلے، جب ہم بیداء یا ذات الجیش پر پہنچے تو میرا ہار ٹوٹ کر گر گیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وہاں اس کو تلاش کرنے کے لیے ٹھہر گئے، آپ کے ساتھ لوگ بھی ٹھہر گئے۔ وہاں پانی کی سہولت نہ تھی اور نہ لوگوں کے پاس پانی تھا۔ لوگ ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور ان سے کہا: آپ دیکھتے نہیں عائشہ نے کیا کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور لوگوں کو ایسی جگہ ٹھہرنے پر مجبور کر دیا جہاں نہ تو پانی ہے اور نہ لوگوں کے پاس پانی ہے۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ میرے پاس آئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میری رانوں پر سر مبارک رکھ کر سو رہے تھے۔ فرمایا: عائشہ! تم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور لوگوں کو ایسی جگہ روک رکھا ہے جہاں پانی نہیں اور نہ لوگوں کے پاس پانی ہے اور پھر مجھ پر عتاب فرمایا اور جو کچھ اللہ نے چاہا کہا اور اپنے ہاتھ |
Book Name | سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | شمیم احمد خلییل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 512 |
Introduction |