اخلاق عالیہ سے اس کی توقع ممکن نہیں، یہاں تک کہ دور جاہلیت میں بھی آپ سے فحش کلامی صادر نہیں ہوئی۔[1] ابوبکر رضی اللہ عنہ اس بات کے انجام سے ڈر گئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جا کر شکایت کی اور یہ عجیب وغریب بات ہے، آپ اپنی زمین بھول گئے اور جس مسئلہ میں اختلاف رونما ہوا تھا یاد نہ رہا اور اپنی پوری توجہ اس کلمہ پر مرکوز کر دی کیونکہ حقوق العباد کا مسئلہ نازک ہے، صاحب حق سے عفو ودرگذر کرانا ضروری ہے۔[2] اس کے اندر علماء ومشائخ، مبلغین اور حکام کے لیے درس و عبرت ہے کہ انہیں اپنی غلطیوں کا علاج کس طرح کرنا چاہیے اور لوگوں کے حقوق کی رعایت کس حد تک کرنا چاہیے۔ اسے قدموں تلے نہیں روندنا چاہیے۔ ربیعہ رضی اللہ عنہ کے خاندان کے لوگوں نے اس بات پر تعجب کیا کہ بات ابوبکر رضی اللہ عنہ ہی نے کہی اور پھر شکایت کرنے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے خود وہی جا رہے ہیں۔ لیکن ان لوگوں کو اس کا پتہ نہیں تھا کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ کو اس بات کا پورا علم ہے کہ اختلافات کو دنیا میں ہی نمٹانا اور دل کی کدورتوں کو نامہ اعمال میں لکھے جانے سے قبل ختم کر لینا چاہیے تاکہ قیامت کے دن اس پر محاسبہ نہ ہو۔ باوجودیکہ ربیعہ رضی اللہ عنہ نے اپنی رضا مندی ظاہر کر دی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بدلہ لینے سے روک دیا، ابوبکر رضی اللہ عنہ اللہ کے خوف سے رو پڑے۔ یہ آپ کی قوت ایمانی اور پختہ یقین کی دلیل ہے۔ یہاں آخر میں ربیعہ رضی اللہ عنہ کے مؤقف کو بھی یاد رکھنا چاہیے کہ انہوں نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کا غایت درجہ ادب و احترام کیا اور بدلہ لینے کے لیے تیار نہ ہوئے۔ یہ اہل فضل وعلم کے حقوق کی قدردانی ہے اور یہ اس بات کی دلیل ہے کہ وہ دین کے سلسلہ میں قوت اور عقل کی پختگی کے مالک تھے۔[3] ۱۲۔ نیکی کے کاموں میں سبقت لے جانا: ابوبکر رضی اللہ عنہ اخلاق حمیدہ اور صفات عالیہ سے متصف تھے۔ نیکی کے کاموں میں دوسروں پر سبقت لے جانا آپ کی عادت بن گئی تھی۔ یہاں تک کہ آپ خیر کے کاموں میں نمونہ اور مکارم اخلاق میں اسوہ تھے۔ آپ نیکیوں کے انتہائی حریص وشوقین تھے۔ آپ کو یقین تھا کہ انسان آج جو کر سکتا ہے ہو سکتا ہے کل نہ کر سکے۔ آج عمل کا موقع ہے، حساب کا نہیں ہے، کل حساب دینا ہوگا اور عمل کا موقع نہ ہوگا۔ اسی لیے نیکیوں میں سبقت کرنے والے تھے۔ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے آج کون روزہ سے ہے؟ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: میں۔ آپ نے پوچھا: تم میں سے آج کس نے جنازہ میں شرکت کی ہے؟ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے۔ |
Book Name | سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | شمیم احمد خلییل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 512 |
Introduction |