اس آیت کریمہ سے صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے یہ بات اچھی طرح سمجھ لی کہ مومن کو اخلاق کریمانہ کو اختیار کرنا چاہیے لوگوں کی لغزشوں، کوتاہیوں کو معاف کر دینا چاہیے، اس کے صلہ میں اللہ تعالیٰ اس کو معاف کر دے گا، اور اس کے گناہوں پر پردہ ڈال دے گا، جیسا کریں گے ویسا پائیں گے۔ اللہ کا ارشاد ہے: {اَ لَا تُحِبُّوْنَ اَنْ یَّغْفِرَ اللّٰہُ لَکُمْ} ’’کیا تم نہیں چاہتے کہ اللہ تعالیٰ تمہارے قصور معاف فرما دے۔‘‘ یعنی جیسا تم یہ چاہتے ہو کہ اللہ تمہارے گناہوں کو معاف فرما دے اسی طرح تم بھی دوسروں کی خطاؤں کو معاف کر دو۔[1]اس آیت کریمہ سے یہ بات بھی واضح ہوتی ہے کہ اگر کوئی شخص کسی کام کے نہ کرنے کی قسم کھا لے اور پھر اس کا کرنا اس کے ترک سے اولیٰ معلوم ہو تو اس کو کرے اور اپنی قسم کا کفارہ ادا کرے۔بعض علماء نے کہا ہے کہ یہ آیت کریمہ کتاب اللہ میں سب سے زیادہ امید افزا ہے، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے یہاں اتہام لگانے والے لوگوں کے لیے نہایت نرم الفاظ استعمال کیے ہیں۔[2] یہ آیت کریمہ اس بات کی دلیل ہے کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد اس امت میں سب سے افضل ہیں کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں عجیب صفات سے ان کو متصف قرار دیا ہے، جو دین میں ان کے علو شان پر دلالت کرتی ہیں۔ امام رازی نے اپنی تفسیر میں اس آیت سے بارہ صفات مستنبط کیے ہیں۔ من جملہ ان صفات کے یہ ہے کہ آپ علی الاطلاق بغیر کسی قید کے صاحب فضل ہیں اور فضل میں افضال بھی داخل ہے اور یہ اس بات کی دلیل ہے کہ آپ علی الاطلاق فاضل اور علی الاطلاق مفضل ہیں۔ اور یہ کہ جب اللہ تعالیٰ نے آپ کو برسبیل مدح {اُوْلُوا الْفَضْلِ وَالسَّعَۃِ} ’’بزرگی اور کشادگی والے‘‘ قرار دیتے ہوئے جمع اور عموم کا صیغہ استعمال کیا تو اس سے یہ لازم آتا ہے کہ آپ معصیت سے خالی تھے کیونکہ اس درجہ کا ممدوح اہل نار میں سے نہیں ہو سکتا۔[3] ۱۵۔ مدینہ سے شام کا تجارتی سفر: عہد نبوی میں ابوبکر رضی اللہ عنہ نے مدینہ سے بصریٰ اور شام کا تجارتی سفر کیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کی رفاقت کی محبت آپ کو تجارتی سفر سے نہ روک سکی اور نہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صدیق اکبر رضی اللہ عنہ سے شدید محبت کے باوجود آپ کو اس سے منع فرمایا۔[4] اس سے اس بات کی اہمیت واضح ہوتی ہے کہ ایک مسلمان کے پاس اپنا ذریعہ معاش ہونا چاہیے تاکہ کسی کے سامنے دست سوال دراز کرنے کی نوبت نہ آئے، بلکہ وہ اپنی کمائی کے ذریعہ سے فقراء ومساکین کی اعانت، اسیروں کی رہائی اور اللہ کے پسندیدہ امور میں خرچ کرے۔ ۱۶۔ صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کی غیرت اور آپ کی زوجہ محترمہ کا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی جانب سے تزکیہ: عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کا بیان ہے کہ بنو ہاشم کے کچھ لوگ ابوبکر رضی اللہ عنہ کی زوجہ اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا |
Book Name | سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | شمیم احمد خلییل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 512 |
Introduction |