Maktaba Wahhabi

227 - 512
حالانکہ وہ اس وقت خلیفہ تھے۔[1] انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد ابوبکر رضی اللہ عنہ نے عمر رضی اللہ عنہ سے کہا: آؤ چلیں ام ایمن کی زیارت کریں جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کی زیارت کے لیے جایا کرتے تھے۔ جب یہ دونوں ام ایمن کے پاس پہنچے تو وہ رونے لگیں۔ پوچھا کیوں رو رہی ہیں۔ اللہ کے پاس جو ہے وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے اس دارفانی سے بہتر ہے۔ فرمانے لگیں کہ میں اس لیے نہیں روتی ہوں کہ میں جانتی ہوں کہ اللہ کے پاس جو کچھ ہے وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے بہتر ہے بلکہ میں اس لیے روتی ہوں کہ آسمان سے وحی کے آنے کا سلسلہ بند ہو گیا۔ یہ سن کر وہ دونوں بھی ان کے ساتھ رونے لگے۔[2] اس خاتون کو نصیحت فرمانا جس نے یہ نذر مان رکھی تھی کہ کسی سے بات نہ کرے گی: ابوبکر رضی اللہ عنہ جاہلیت کے اعمال اور دین میں بدعت ایجاد کرنے سے لوگوں کو روکتے اور اسلامی احکامات وتمسک بالسنۃ کی دعوت دیتے۔[3] قیس بن ابی حازم سے روایت ہے: دین میں غلو کرنے والوں میں سے ایک زینب نامی خاتون کے پاس ابوبکر رضی اللہ عنہ تشریف لے گئے،[4] اس کو دیکھا، بات نہیں کرتی ہے۔ آپ نے فرمایا: اس کو کیا ہو گیا ہے؟ بات کیوں نہیں کرتی؟ لوگوں نے بتلایا کہ اس نے خاموش رہ کر حج کرنے کی نیت کی ہے۔ آپ نے اس سے کہا: بات کرو ایسا کرنا (ترک کلام) حلال نہیں ہے۔ یہ جاہلیت کا عمل ہے۔ پھر اس خاتون نے بات کی اور پوچھا: آپ کون ہیں؟ فرمایا: میں مہاجرین کا ایک فرد ہوں۔ اس نے پوچھا: کون سے مہاجرین؟ آپ نے فرمایا: قریش۔ اس نے کہا: آپ قریش کی کس شاخ سے ہیں؟ آپ نے فرمایا: تم بڑی سوال کرنے والی ہو، میں ابوبکر ہوں۔ اس نے کہا: اے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خلیفہ! اس دین پر ہم کب تک باقی رہیں گے جو اللہ تعالیٰ جاہلیت کے بعد لایا ہے؟ آپ نے فرمایا: تم اس وقت تک اس پر قائم رہو گی جب تک تمہارے ائمہ اس پر قائم رہیں گے۔
Flag Counter