تمہیں دس باتوں کی وصیت کرتا ہوں اسے یاد کر لو: خیانت نہ کرنا، مال غنیمت مت چھپانا، غداری نہ کرنا، لاشوں کا مثلہ نہ بنانا، پھل دار درختوں کو مت کاٹنا، بکری، گائے، اونٹ کو مت ذبح کرنا، مگر یہ کہ کھانے کی ضرورت ہو، اور عنقریب ایسے لوگوں کے پاس سے تمہارا گذر ہوگا جو گرجا گھروں میں مشغول عبادت ہوں گے ان کو ان کی حالت پر چھوڑ دینا، اور عنقریب تمہارا گذر ایسے لوگوں کے پاس سے ہوگا جو تمہارے سامنے انواع واقسام کے کھانے پیش کریں گے، اس میں سے جو چیز بھی کھاؤ اس پر بسم اللہ کہو، اور تمہیں ایسے لوگ ملیں گے جو اپنے سر کے بال درمیان سے صاف کیے ہوں گے اور چاروں طرف بال چھوڑے ہوں گے جیسے اس پر پٹی بندھی ہوئی ہو، ان کو تلوار سے اڑا دینا، اللہ کا نام لے کر روانہ ہو جاؤ۔ [1] اور آپ نے اسامہ رضی اللہ عنہ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اوامر کو نافذ کرنے کی وصیت فرمائی، فرمایا: تم وہی کرنا جس کا تمہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم فرمایا ہے۔ قضاعہ کے علاقہ سے شروع کرو پھر آبل[2] پہنچو اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کسی حکم میں کوتاہی ہرگز نہ کرنا اور جس عہد میں تاخیر ہو گئی ہے جلد بازی مت کرنا۔[3] اسامہ رضی اللہ عنہ اپنا لشکر لے کر روانہ ہو گئے اور قضاعہ کے قبائل میں پہنچے، جہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شہسواروں کے پھیلا دینے کا حکم دیا تھا اور آپ کے حکم کے مطابق آبل پر حملہ کیا، فتح یاب ہوئے اور مال غنیمت حاصل کیا۔[4] اس مہم پر آنے جانے میں چالیس روز لگے۔[5] ہرقل کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات اور اسامہ رضی اللہ عنہ کے حملے کی خبر ایک ساتھ پہنچی۔ رومی کہنے لگے یہ کیسے لوگ ہیں؟ ایک طرف تو ان کا نبی فوت ہو رہا ہے پھر بھی یہ ہمارے ملک پر حملہ آور ہو رہے ہیں۔[6] اور عرب کہنے لگے: اگر مسلمانوں کے پاس قوت نہ ہوتی تو یہ لشکر روانہ نہ کرتے[7] اور وہ اپنے بہت سے عزائم سے باز آگئے۔[8] لشکر اسامہ کی تنفیذ سے حاصل ہونے والے دروس وعبر اور فوائد: حالات بدلتے رہتے ہیں لیکن شدائد ومشکلات مومن کو دینی امور سے غافل نہیں کرتیں۔ اللہ تعالیٰ جس طرح چاہتا ہے حالات میں تبدیلی رونما کرتا ہے۔ارشاد ربانی ہے: فَعَّالٌ لِّمَا يُرِيدُ (البروج: ۱۶) ’’جو چاہے اسے کر گزرنے والا ہے۔‘‘ لَا يُسْأَلُ عَمَّا يَفْعَلُ وَهُمْ يُسْأَلُونَ (الانبیاء: ۲۳) ’’وہ اپنے کاموں کے لیے (کسی کے آگے) جواب دہ نہیں، اور سب (اس کے آگے) جواب دہ ہیں۔‘‘ کتنی جلد اور کتنی خطرناک تبدیلی رونما ہوئی۔ ایک وقت وہ تھا جب عرب کے وفود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی |
Book Name | سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | شمیم احمد خلییل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 512 |
Introduction |