جو جس طرح چاہتے ہیں خرچ کرتے ہیں اور جیسا چاہتے ہیں تصرف کرتے ہیں۔ ان کے خفیہ خرچ کا کوئی شمار نہیں اور مزید برآں مغربی ممالک کے بینک ان کے اموال سے بھرے ہوئے ہیں اور مغربی ممالک ان کے مال پر جی رہے ہیں۔ اور یہ حقیقت واضح ہو چکی ہے کہ یہ اموال اور جائدادیں کتنی ہی زیادہ کیوں نہ ہو جائیں کافی نہیں اور ان سے مالکان کو کوئی فائدہ نہیں۔ شاہ ایران اپنی بے حساب ثروت و دولت کے باوجود دنیا میں جائے پناہ نہ پا سکا اور آخرت کا معاملہ تو اور ہی سنگین ہے۔[1] مسلم حکمرانوں کو چاہیے کہ وہ اس صحابی جلیل کی اقتداء کریں جس نے وفات نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد اسلامی سلطنت کی باگ ڈور سنبھالی، آپ نے کتنی اچھی بات کہی ہے: میری قوم کے لوگ یہ بات اچھی طرح جانتے ہیں کہ میرا پیشہ میرے اہل وعیال کے اخراجات کے لیے کافی تھا لیکن اب میں مسلمانوں کے معاملات میں مشغول ہو گیا ہوں لہٰذا میرے اہل وعیال حکومت کا مال کھائیں گے اور میں مسلمانوں کے لیے کام کروں گا۔[2] ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے انتہائی نرالے معانی ومفاہیم کی تاکید فرمائی ہے۔ اسلام میں ولایت و حکومت مال غنیمت نہیں کہ حاکم مزے اڑائے، اور اس کے لیے جو روزینہ مقرر کیا جاتا ہے وہ اس لیے ہوتا ہے کہ وہ حکومت کے کام میں مشغول ہو جاتا ہے اور اپنا ذاتی کاروبار نہیں کر سکتا۔[3] ابوبکر صدیق اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے تاریخ کے صفحات میں سنہری نقوش چھوڑے ہیں، آج بشریت ترقی کے میدان میں آگے بڑھنے کے لیے کوشاں ہے، لیکن ان کے قدموں تک پہنچنے سے قاصر ہے۔[4] ابوبکر رضی اللہ عنہ اسلامی سلطنت کی بنا و تعمیر میں پوری محنت وتندہی کے ساتھ لگ گئے اور داخلی تعمیر کا اہتمام فرمایا اور کوئی شوشہ ایسا نہیں چھوڑا جو اسلام کی عظیم عمارت پر اثر انداز ہو۔ آپ نے رعایا کا انتہائی اہتمام کیا، اس سلسلہ میں آپ نے انتہائی تابناک مؤقف اختیار کیا۔ مسئلہ قضاء کو غیر معمولی اہمیت دی، امراء ووالیان کے امور کا جائزہ لیتے رہے اور ہر قدم پر منہج نبوی کی اتباع کی۔ اس سلسلہ میں قدرے تفصیل پیش خدمت ہے: ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ معاشرہ میں: ابوبکر رضی اللہ عنہ نے مسلمانوں کے درمیان بحیثیت خلیفۂ رسول صلی اللہ علیہ وسلم زندگی گذاری، لوگوں کی تعلیم، امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے سلسلہ میں کوئی دقیقہ فروگذاشت نہ کرتے، آپ کا یہ مؤقف رعایا پر ہدایت وایمان اور اخلاق کی چھاپ چھوڑتا۔ |
Book Name | سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | شمیم احمد خلییل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 512 |
Introduction |