Maktaba Wahhabi

363 - 512
جب زید کے قتل کی خبر عمر رضی اللہ عنہ کو پہنچی تو فرمایا: زید دو نیکیوں میں مجھ سے آگے نکل گئے، مجھ سے پہلے اسلام قبول کیا اور مجھ سے پہلے شہید ہو گئے۔ جب متممّ بن نویرہ نے اپنے بھائی مالک بن نویرہ کے قتل پر اشعار کہے، تو عمر رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا: ’’اگر میں شعر کہنا جانتا تو تمہاری طرح زید کے سلسلہ میں شعر کہتا۔‘‘ اس پر متمم نے عرض کیا: ’’اگر میرے بھائی کی موت ایسی ہوتی جیسی موت آپ کے بھائی کی ہوئی ہے تو میں کبھی بھی اپنے بھائی پر غمگین نہ ہوتا۔‘‘ عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ’’جس طرح تو نے میری تعزیت ان کلمات کے ذریعہ سے کی ہے کسی نے ایسی تعزیت نہیں کی۔‘‘ اس کے باوجود عمر رضی اللہ عنہ کہتے تھے: ’’جب باد صبا چلتی ہے تو زید کی یاد تازہ ہو جاتی ہے۔‘‘[1] معن بن عدی بلوی رضی اللہ عنہ : بیعت عقبہ، بدر، احد، خندق اور دیگر مشاہد میں شریک رہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے اور زید بن خطاب رضی اللہ عنہ کے مابین مواخات کرائی تھی۔ دونوں ہی معرکہ یمامہ میں شہید ہو گئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے وقت ان کا مؤقف ممتاز رہا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے وقت جب صحابہ رو پڑے اور کہنے لگے: ’’کاش کہ ہم آپ سے قبل مر چکے ہوتے، ہمیں خوف ہے کہ کہیں آپ کے بعد فتنہ میں نہ مبتلا ہو جائیں!‘‘ تو اس موقع پر معن بن عدی رضی اللہ عنہ نے کہا تھا: ’’واللہ مجھے آپ سے پہلے مرنا پسند نہیں، کیونکہ میں یہ چاہتا ہوں کہ جس طرح میں نے آپ کی تصدیق آپ کی زندگی میں کی ہے، آپ کی وفات کے بعد بھی آپ کی تصدیق کروں۔‘‘[2] عبداللہ بن سہیل بن عمرو رضی اللہ عنہما : آپ قدیم الاسلام ہیں۔ حبشہ کی طرف ہجرت کی پھر مکہ واپس آگئے اور خوب ستائے گئے۔ آپ کا شمار مستضعفین میں ہوتا ہے۔ بدر میں کفار مکہ کے ساتھ نکلے اور جب اسلام و کفر کی افواج آمنے سامنے آئیں تو بھاگ کر مسلمانوں کی صفت میں شامل ہو گئے اور معرکہ یمامہ میں جام شہادت نوش کیا۔ جب ابوبکر رضی اللہ عنہ نے حج کیا تو ان کے والد کی تعزیت کی۔ ان کے والد سہیل نے کہا: مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حدیث پہنچی ہے کہ: ’’شہید اپنے خاندان کے ستر افراد کی شفاعت کرے گا۔‘‘[3] اور مجھے امید ہے کہ شفاعت کا آغاز مجھ سے ہوگا۔[4] سہیل بن عمرو رضی اللہ عنہ نے مکہ میں وفات نبوی کے موقع پر عظیم کردار ادا کیا۔ اکثر اہل مکہ نے اسلام سے پھرنے کا ارادہ کرلیا حتیٰ کہ والی مکہ عتاب بن اَسید رضی اللہ عنہ خوفزدہ ہو گئے اور روپوش ہو گئے۔ اس موقع پر سہیل بن
Flag Counter