آپ سے کہا گیا: منادی نے انصار کو آواز دی ہے، اس سے زخمی مقصود نہیں ہیں۔ آپ نے فرمایا: میں بھی تو انصار کا ایک فرد ہوں۔ میں ضرور اس پکار پر لبیک کہوں گا، اگرچہ گھسٹ کر ہی کیوں نہ ہو۔ پھر آپ کمر کس کر تیار ہو گئے، اپنے دائیں ہاتھ میں تلوار کھینچ لی اور پکارنے لگے: اے انصار! حنین کی طرح دوبارہ ٹوٹ پڑو۔ یہ آواز سن کر سب جمع ہو گئے اور پورے جوش وجذبے کے ساتھ شہادت یا فتح کے شوق میں آگے بڑھے اور دشمن کو پیچھے دھکیل کر باغ میں بند کر دیا۔ اس حملہ میں ابوعقیل کا ایک ہاتھ کندھے سے کٹ گیا اور آپ کے جسم پر چودہ زخم آئے، جس کے نتیجہ میں آپ نے جام شہادت نوش کیا۔ ابوعقیل رضی اللہ عنہ کی آخری سانس چل رہی تھی کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کا آپ کے پاس سے گذر ہوا، فرمایا: اے ابوعقیل! کہا: حاضر ہوں۔ پھر دریافت کیا: انجام کس کے لیے ہے؟ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا: خوش ہو جاؤ اللہ کادشمن قتل کیا جا چکا ہے۔ ابوعقیل رضی اللہ عنہ نے اپنی انگلی آسمان کی طرف اٹھائی اور اللہ کا شکر ادا کیا۔ آپ کے بارے میں عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اللہ ان پر رحم فرمائے، وہ برابر شہادت کی طلب میں لگے رہے، وہ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بہترین صحابہ میں سے تھے۔[1] نسیبہ بنت کعب المازنیہ الانصاریہ: آپ بھی لشکر خالد کے ساتھ یمامہ کی طرف روانہ ہوئیں۔ قتال میں بذات خود حصہ لیا اور یہ قسم کھا رکھی تھی کہ جب تک بنو حنیفہ کا دجال قتل نہیں ہو جاتا ہتھیار نہیں رکھوں گی۔ اللہ کے فضل سے آپ کی قسم پوری ہوئی اور مسیلمہ قتل ہوا اور آپ مدینہ واپس ہوئیں، آپ کے جسم پر تلوار اور نیزوں کے بارہ زخم تھے۔ یہ سب کے سب اس مجاہد صحابیہ کے لیے تمغائے شرف تھے جس نے خواتین کے لیے دین وعقیدہ کے دفاع سے متعلق بہترین مثال پیش کی ہے۔ اگرچہ اس کی خاطر وہ چیز برداشت کرنا پڑی جو عام طور سے صنف نازک کے بس کی نہیں۔[2] اس معرکہ کے بعد خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے ان کے بارے میں پورا اہتمام کیا۔ نسیبہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: جب جنگ ختم ہو گئی اور میں اپنی قیام گاہ پر واپس آئی تو خالد رضی اللہ عنہ طبیب لے کرحاضر ہوئے، جس نے کھولتے ہوئے تیل سے |
Book Name | سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | شمیم احمد خلییل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 512 |
Introduction |