دور صدیقی میں قضاء، دور نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے قضاء کا امتداد تھا، اسی کا التزام کیا جاتا تھا اور اسی منہج کی اقتداء کی جاتی تھی۔ دینی تربیت عام تھی، ایمان وعقیدہ سے گہرا تعلق تھا، دینی ضمیر بیدار تھا، اس پر اعتماد کیا جاتا تھا، دعویٰ میں تفصیل و سادگی پائی جاتی تھی، عدالتی کارروائی مختصر ہوتی تھی، لڑائی واختلافات اور دعوے قلیل مقدار میں پائے جاتے تھے۔ دور صدیقی میں صادر ہونے والے فیصلوں کے احکام علماء ومحققین اور فقہاء کے لیے مرجع کی حیثیت رکھتے ہیں اور مختلف ادوار میں شرعی احکام، فیصلوں سے متعلق اجتہادات اور فقہی آراء کا مصدر قرار پائے۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ اور بعض امراء اورگورنروں نے منازعات واختلافات میں غور و فکر کیا اور آپ نے خلافت کے ساتھ قضاء کو بھی سنبھالا۔ خلفائے راشدین کے زمانہ میں عہد صدیقی قضاء کے لیے نئے مصادر کے ظہور میں ممدومعاون ثابت ہوا، اور احکام قضاء کے مصادر یہ قرار پائے: قرآن کریم، حدیث شریف، اجماع، قیاس صحیح، سابقہ قضاء کے فیصلے، مشورہ کے ساتھ اجتہاد رائے۔[1] آداب قضاء میں کمزور کی حمایت، مظلوم کی نصرت، فریقین کے درمیان مساوات، تمام لوگوں پر حق واحکام شریعت کے نفاذ کا بھرپور خیال رکھا جاتا تھا اگرچہ وہ حکم، خلیفہ یا امیر اور گورنر کے خلاف ہو اور قاضی ہی عام طور پر فیصلہ کو نافذ بھی کرتا تھا اور حکم صادر ہونے کے فوراً بعد اس کی تنفیذ ہو جاتی تھی۔[2] شہروں پر والی مقرر کرنا ابوبکر رضی اللہ عنہ مختلف شہروں میں گورنر مقرر فرماتے اور ادارہ، حکم، امامت، صدقات وزکوٰۃ کی وصولی اور دیگر امور کی ذمہ داری اس کے سر ڈالی جاتی۔ امراء وگورنران کے انتخاب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتدا فرماتے۔ اسی لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مقرر کردہ تمام امراء اورگورنروں کو ان کے عہدوں پر قائم رکھا، ان میں سے کسی کو معزول نہیں فرمایا، اِلایہ کہ کسی دوسرے مقام پر ان کی اس مقام سے زیادہ ضرورت واہمیت ہو اور وہ اس کو پسند کرے۔ جیسے کہ عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ کے سلسلہ میں واقع ہوا۔[3] دور صدیقی میں گورنروں کی ذمہ داری دراصل عہد نبوی میں ان کے اختیارات کا امتداد تھا، خاص کر وہ گورنر جن کی تعیین رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں ہوئی تھی۔ دور صدیقی میں گورنروں کی اہم ذمہ داریوں کی تلخیص درج ذیل نکات میں کی جا سکتی ہے: نماز کا قیام اور لوگوں کي امامت: امراء وحکام کی یہ اہم ترین اور بنیادی ذمہ داری تھی۔ کیونکہ اس |
Book Name | سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | شمیم احمد خلییل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 512 |
Introduction |