مدینہ آیا۔ سجاح اور اس کی جماعت ناکامی کا شکار ہوئی۔[1] خالد رضی اللہ عنہ اور مالک بن نویرہ کا قتل: مالک بن نویرہ کے سلسلہ کی روایات میں بہت زیادہ اختلاف ہے۔ آیا وہ مظلوم قتل ہوا یا یہ کہ وہ قتل کا مستحق تھا؟ ڈاکٹر علی عتوم نے اس سلسلہ میں اپنی کتاب ’’حرکۃ الردۃ‘‘ میں تحقیق پیش کی ہے، اور شیخ محمد طاہر بن عاشور نے اپنی کتاب ’’نقد علمی علیٰ کتاب الاسلام واصول الحکم‘‘ میں اس قضیہ کو چھیڑا ہے،[2] اور محمد زاہد کوثری نے اپنی کتاب ’’مقالات الکوثری‘‘ میں خالد رضی اللہ عنہ کی طرف سے دفاع کیا ہے۔[3] ان کے علاوہ دیگر حضرات نے بھی اس موضوع پر بحث کی ہے۔ لیکن اس موضوع کے سلسلہ میں میں نے ڈاکٹر علی عتوم کی رائے کو اختیار کیا ہے کیونکہ انہوں نے اس مسئلہ میں نادر علمی تحقیق پیش کی ہے اور ارتداد کے واقعات کا اس قدر اہتمام کیا ہے کہ میری اطلاع کے مطابق معاصرین کے یہاں اس کا وجود نہیں پایا جاتا اور اس تحقیق و بحث کے بعد آپ جس نتیجہ پر پہنچے ہیں میں اس سے پورا اتفاق رکھتا ہوں۔ مالک بن نویرہ کو جس چیز نے ہلاک کیا وہ اس کا کبر وغرور اور تردد تھا۔ جاہلیت اس کے اندر باقی رہی، ورنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد خلیفہ رسول کی اطاعت اور بیت المال کے حق زکوٰۃ کی ادائیگی میں ٹال مٹول نہ کرتا۔ میرے تصور کے مطابق یہ شخص سرداری اور قیادت کا شوقین تھا اور ساتھ ہی ساتھ بنو تمیم کے سرداروں میں سے اپنے ان بعض اقارب سے اس کو خلش تھی، جنہوں نے اسلامی خلافت کی اطاعت قبول کر لی تھی اور حکومت کے سلسلہ میں اپنے واجبات کو ادا کر دیا تھا۔ اس کے اقوال وافعال دونوں ہی اس تصور کی تائید کرتے ہیں۔ اس کا مرتد ہونا اور سجاح کا ساتھ دینا، زکوٰۃ کے اونٹوں کو اپنے لوگوں میں تقسیم کر دینا، زکوٰۃ کو ابوبکر رضی اللہ عنہ کو دینے سے روکنا، تمرد و عصیان کے سلسلہ میں اپنے قرابت دار مسلمانوں کی نصیحتوں کو نہ سننا، یہ سب اس پر فرد جرم ثابت کرتے ہیں اور اس سے واضح ہوتا ہے کہ یہ شخص اسلام کی بہ نسبت کفر سے زیادہ قریب تھا۔ اور اگر مالک بن نویرہ کے خلاف کوئی حجت و دلیل نہ ہو تو اس کا صرف زکوٰۃ روک لینا ہی اس پر فرد جرم عائد کرنے کے لیے کافی ہے۔ متقدمین کے یہاں یہ ایک ثابت شدہ حقیقت ہے کہ اس نے زکوٰۃ کی ادائیگی سے انکار کر دیا تھا۔ ابن عبدالسلام کی کتاب ’’طبقات فحول الشعراء‘‘ میں ہے: یہ متفق علیہ بات ہے کہ خالد رضی اللہ عنہ نے مالک سے گفتگو کی اور اس کو اس کے مؤقف سے پھیرنے کی کوشش کی لیکن مالک نے نماز کو تسلیم کیا اور زکوٰۃ سے اعراض کیا۔[4] اور شرح مسلم میں امام نووی رحمہ اللہ مرتدین کے سلسلہ میں فرماتے ہیں کہ انہی کے ضمن میں وہ حضرات بھی تھے جو زکوٰۃ کو تسلیم کرتے تھے اور اس کی ادائیگی سے رکے نہیں تھے لیکن ان کے سرداروں نے انہیں اس سے |
Book Name | سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | شمیم احمد خلییل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 512 |
Introduction |