تھے، آپ اپنی زبان حال سے اللہ کی طرف دعوت دیتے تھے۔ سب سے مؤثر نصیحت وہ ہوتی ہے جس کا لوگ اپنی آنکھوں سے مشاہدہ کریں، صرف کانوں سے نہ سنیں، بہترین نصیحت کرنے والا وہ ہے جو اقوال کے بجائے اپنے افعال وکردار سے نصیحت کرے۔ جب بادشاہان یمن نے دیکھا کہ خلیفہ رسول ابوبکر رضی اللہ عنہ جن کا حکم جزیرئہ عرب میں چلتا ہے، وہ بازاروں میں گھومتے اور عام لباس عمامہ اور جبہ پہنتے ہیں، تو انہیں اس حقیقت کا پتہ چل گیا کہ مزین اور زریں لباس سے بڑی کوئی اور چیز ہے، اور وہ ہے عظیم نفس۔ لہٰذا انہوں نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کی مشابہت اختیار کرنے میں جلدی کی اور تاج اور ہیرے جواہرات سے مزین لباس زیب تن کر کے ابوبکر رضی اللہ عنہ سے ملنے میں شرم محسوس کرنے لگے۔ انہوں نے آپ کے سامنے اپنے آپ کو چھوٹا اور حقیر پایا اور نفس کی سرکشی ختم ہو گئی، جس طرح چھوٹے چھوٹے تارے سورج کے سامنے ماند پڑ جاتے ہیں۔ اللہ ابوبکر رضی اللہ عنہ پر رحم فرمائے، آپ اپنی تواضع میں عظیم اور اپنی عظمت میں متواضع تھے۔[1] سپہ سالاروں کو متعین کرنا اور فوج کو روانہ کرنا: ابوبکر رضی اللہ عنہ نے فوج کو شام بھیجنے کا عزم کر لیا، لوگوں کو جہاد کی دعوت دی اور شام کو فتح کرنے کے لیے چار افواج تیار کیں: لشکر یزید بن ابی سفیان رضی اللہ عنہما :… یہ پہلا لشکر تھا جو شام کی طرف آگے بڑھا، اس کے ذمہ دمشق پہنچ کر اس کو فتح کرنا اور دیگر تین لشکروں کی بوقت ضرورت مدد کرنا تھا۔ لشکر یزید کی تعداد ابتدا میں تین ہزار تھی۔ پھر خلیفہ نے مزید امداد بھیجی، جس سے اس کی تعداد تقریباً سات ہزار ہو گئی۔ لشکر یزید کے روانہ ہونے سے قبل خلیفہ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اعلیٰ درجہ کی اثر انداز وصیت کی جو جنگ وصلح کے میدان میں واضح حکمت پر مشتمل تھی۔ پیدل چل کر ان کو الوداع کہا اور انہیں مندرجہ ذیل وصیت کی: ’’میں نے تمہیں والی مقرر کیا تاکہ تمہیں آزماؤں، تمہارا تجربہ کروں اور تمہیں تجربہ کار بناؤں اگر تم نے اپنے فرائض بحسن و خوبی ادا کیے تو تمہیں دوبارہ تمہارے کام پر مقرر کروں گا اور اس میں مزید اضافہ کروں گا۔ اور اگر تم نے کوتاہی کی تو تمہیں معزول کر دوں گا۔ اللہ کے تقویٰ کو تم لازم پکڑو، وہ تمہارے باطن کو اسی طرح دیکھتا ہے جس طرح ظاہر کو دیکھتا ہے۔ اللہ کے زیادہ حقدار وہ ہیں جو زیادہ اللہ سے دوستی کا حق ادا کرنے والے ہیں اور اللہ سے سب سے زیادہ قریب وہ ہیں جو اپنے اعمال سے اس کا زیادہ تقرب چاہنے والے ہیں۔ میں نے خالد [2] کی جگہ تم کو مقرر کیا ہے۔ خبردار! جاہلی تعصب سے بچنا۔ اللہ کو یہ اور ایسا کرنے والا انتہائی ناپسند ہے۔ اپنے لشکر کے ساتھ اچھا برتاؤ |
Book Name | سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | شمیم احمد خلییل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 512 |
Introduction |