Maktaba Wahhabi

442 - 512
کرنا۔ ان کے ساتھ خیر سے پیش آنا اور ان کو خیر کا وعدہ دلانا اور جب انہیں وعظ ونصیحت کرنا تو مختصر کرنا کیونکہ جب بات زیادہ ہو جائے تو فضول ہو جاتی ہے۔ تم اپنے نفس کو درست رکھو، لوگ تمہارے لیے درست ہو جائیں گے اور نمازوں کو ان کے اوقات پر رکوع وسجود کو مکمل کرتے ہوئے ادا کرنا، اس میں خشوع وخضوع کا مکمل اہتمام کرنا اور جب دشمن کے سفیر تمہارے پاس آئیں تو ان کا اکرام کرنا، انہیں جلد رخصت کرنا تاکہ وہ تمہاری فوج کے بارے میں کچھ نہ جان سکیں اور اپنے امور پر ان کو مطلع نہ ہونے دینا کہ انہیں تمہارے نقص وعیب کا پتہ چل جائے۔ انہیں اپنی فوج کے جمگھٹے میں رکھنا تاکہ مسلمانوں کی قوت سے مرعوب ہو جائیں۔ اپنے لوگوں کو ان سے بات کرنے سے روک دینا، تم خود بات کرنا، راز ظاہر نہ کرنا اور جب مشورہ لینا بات سچ کہنا، صحیح مشورہ ملے گا۔ مشیر سے اپنی خبر مت چھپانا ورنہ تمہاری وجہ سے تمہیں نقصان پہنچے گا۔ اپنے ساتھیوں سے رات میں گفتگو کرنا، دن بھر کی خبریں تمہیں مل جائیں گی اور پردے ہٹ جائیں گے۔ حفاظتی دستہ میں زیادہ افراد کو رکھنا اور انہیں اپنی فوج میں پھیلا دینا اور بغیر اطلاع دیے اچانک ان کے پاس پہنچتے رہنا، جس کو اپنی ذمہ داری سے غافل پانا اس کی اچھی طرح تادیب کرنا اور بغیر افراط کے سزا دینا اور رات میں ان کی باری مقرر کرنا۔ اوّل شب کی باری آخر شب سے لمبی رکھنا کیونکہ دن سے قریب ہونے کی وجہ سے یہ باری آسان ہوتی ہے۔ مستحق سزا کو سزا دینے سے مت ڈرنا، اس میں نرمی نہ برتنا، ہاں سزا دینے میں جلدی نہ کرنا، اس کے لیے بہانے تلاش کرنا۔ اپنی فوج سے غافل نہ رہنا کہ وہ خراب ہو جائیں اور ان کی جاسوسی کر کے ان کو رسوا نہ کرنا۔ ان کے راز کی باتیں لوگوں سے نہ بیان کرنا۔ ان کے ظاہر پر اکتفا کرنا، بے کار قسم کے لوگوں کے ساتھ مت بیٹھنا، سچے اور وفادار لوگوں کے ساتھ بیٹھا کرنا۔ دشمن سے مڈبھیڑ کے وقت ڈٹ جانا، بزدل نہ بننا ورنہ لوگ بھی بزدل ہو جائیں گے۔ مال غنیمت میں خیانت سے بچنا، یہ محتاجی سے قریب کرتی ہے اور فتح ونصرت کو روکتی ہے۔ تمہیں ایسے لوگ ملیں گے جو عبادت خانوں میں مشغول عبادت ہوں گے، ان کو مت چھیڑنا، انہیں ان کی حالت پر چھوڑ دینا۔‘‘ علامہ ابن اثیر رحمہ اللہ فرماتے ہیں: یہ والیان وامراء کے لیے انتہائی نفع بخش اور بہترین وصیتیں ہیں۔[1] فوائد:…اس وصیت میں متعدد فوائد ہیں: امارت ومنصب کسی کا دائمی حق نہیں بلکہ یہ اچھی کارکردگی اور فرائض کی کامیاب ادائیگی کی مرہون منت ہے اگر کوئی شخص اچھی کارکردگی نہ دکھائے اور فرائض میں کوتاہی کرے تو نگران اعلیٰ کی ذمہ داری ہے کہ اس کو معزول کر دے۔
Flag Counter