یہ شعور انسان کو اپنے عمل میں کامیابی کے اعلیٰ معیار کو پہنچنے کے لیے زیادہ سے زیادہ محنت کرنے اور طاقت صرف کرنے پر ابھارتا ہے اور جب اسے یہ معلوم ہو جائے کہ وہ جو کچھ بھی کرے اسے کوئی یہاں سے ہٹانے والا نہیں تو پھر عمل میں کوتاہی اور دنیا طلبی کی طرف مائل ہو جاتا ہے پھر فرائض کی ادائیگی میں خلل واقع ہوتا ہے اور اپنے ماتحتوں کو مختلف قسم کے فساد، انار کی اور اختلاف ونزاع کا شکار بنا دیتا ہے۔ تقویٰ عمل میں کامیابی کے اہم عوامل میں سے ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ بندوں کے ظاہری وباطنی اعمال سے بخوبی واقف ہے اگر وہ اپنے باطن میں اللہ تعالیٰ سے خوف رکھتے ہیں تو ظاہر میں بدرجہ اولیٰ اللہ تعالیٰ کا تقویٰ اختیار کریں گے اور اس طرح والی وحاکم بگاڑ اور افساد کے تمام مظاہر سے دور رہے گا جو عام طور پر بے لگام جذبات کا نتیجہ ہوا کرتا ہے، جس میں اللہ سے تقویٰ کا التزام نہیں پایا جاتا ہے۔ آبائی اور قومی عصبیت سے احتراز لازم ہے کیونکہ یہ تعصب انسان کے صراط مستقیم سے انحراف کا باعث ہوتا ہے جبکہ آباء واجداد کا طریقہ استقامت کے مخالف ہو۔ مزیدبرآں یہ عصبیت اخوت فی اللہ کے اسلامی رابطہ میں ضعف وکمزوری کا سبب بنتی ہے۔ وعظ ونصیحت میں ایجاز واختصار ملحوظ خاطر رہنا چاہیے کیونکہ کثرت کلام کی صورت میں باتیں بھول جاتی ہیں اور مقصود فوت ہو جاتا ہے اور سامع متکلم وواعظ کی باتوں کا استیعاب کرنے اور اس کے وعظ و نصیحت سے استفادہ کرنے کے بجائے اس کی فصاحت و بلاغت میں محو ہو کر رہ جاتا ہے اور اگر متکلم وواعظ فصیح اللسان نہیں ہے تو پھر طول کلام سے کبیدہ خاطر ہو کر اکتاہٹ محسوس کرنے لگتا ہے اور پھر متکلم کی بات اس کی سمجھ میں نہیں آتی۔ اگر مسئول وذمہ دار اپنی اصلاح کرے، اپنے عیوب پر نگاہ رکھے اور اپنے آپ کو دوسروں کے لیے بہترین قدوہ اور آئیڈیل بنائے تو یہ اس کے ماتحتوں کی اصلاح کا سبب ثابت ہوتا ہے۔ ظاہر وباطن ہر اعتبار سے نماز کو مکمل طور سے ادا کرنے کا اہتمام کیا جائے۔ ظاہری اعتبار سے یوں کہ نماز کے اقوال و افعال کو مکمل کیا جائے، اور باطنی اعتبار سے یوں کہ اس میں خشوع وخضوع اور حضور قلب کا مکمل اہتمام ہو اور اس طرح مکمل نماز کے ذریعہ سے ہی زمین میں اللہ کا ذکر قائم کیا جا سکتا ہے اور ایسی نماز ہی اعمال وسلوک کو درست ومہذب کرتی، دلوں کو قوت بخشتی، نفوس کو راحت پہنچاتی اور مشکلات کے وقت مسلمانوں کے لیے جائے پناہ ثابت ہوتی ہے۔ دشمن کے سفراء جب آئیں تو ان کا اکرام کیا جائے اور اسلامی فوج کی صورت حال سے واقف ہونے کا موقع نہ دیا جائے۔ اکرام کرنا ایک طرح کی اسلام کی دعوت ہے کیونکہ اس سے دنیا کو مسلمانوں کے مکارم اخلاق کا پتہ چلتا ہے لیکن یہ اکرام اس حد کا نہیں ہونا چاہیے کہ انہیں مسلمانوں کے رازونیاز کا پتہ چل جائے |
Book Name | سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | شمیم احمد خلییل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 512 |
Introduction |