Maktaba Wahhabi

146 - 512
آپ نے پوچھا: تم میں سے آج کس نے مسکین کو کھانا کھلایا ہے؟ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے۔ آپ نے پوچھا: تم میں سے آج کس نے مریض کی عیادت کی ہے؟ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے۔ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((ما اجتمعن فی امریٍٔ إِلَّا دخل الجنۃ۔))[1] ’’جس کے اند ریہ تمام باتیں جمع ہو جائیں وہ جنت میں داخل ہوا۔ ‘‘ ۱۳۔ غصہ پی جانا: ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کو برا بھلا کہنا شروع کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وہاں تشریف فرما تھے، آپ یہ کیفیت دیکھ کر مسکرا رہے تھے۔ جب وہ شخص حد سے تجاوز کر گیا، تو ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اس کی بعض باتوں کا جواب دیا۔ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ناراض ہو گئے اور اٹھ کر چل دیے۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ آپ کے پیچھے ہو لیے اور عرض کیا: یا رسول اللہ! وہ شخص آپ کی موجودگی میں مجھے برا بھلا کہہ رہا تھا جب وہ حد سے تجاوز کر گیا تو میں نے اس کی بعض باتوں کا جواب دیا، تو آپ ناراض ہو کر چل دیے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارے ساتھ ایک فرشتہ تھا، جو تمہاری طرف سے اس کو جواب دے رہا تھا لیکن جب تم نے اس کی بعض باتوں کا جواب دیا تو شیطان پہنچ گیا تو میں شیطان کے ساتھ نہیں بیٹھ سکا۔ پھر آپ نے فرمایا: تین باتیں حق ہیں: جب کسی بندے پر ظلم ہو اور وہ اللہ کے واسطے نظر انداز کر دے تو اللہ اس کو عزت عطا کرتا ہے اور اس کی مدد فرماتا ہے اور جو شخص عطیہ دینے کا دروازہ کھولتا ہے اور اس کا مقصود صلہ رحمی ہے تو اللہ تعالیٰ اس کو مزید عطا کرتا ہے، اور جو شخص کثرت مال کے لیے مانگنا شروع کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے مال میں کمی کر دیتا ہے۔[2] ابوبکر رضی اللہ عنہ غصہ پی جانے کی صفت سے متصف تھے لیکن اس شخص کو خاموش کرنے کے لیے جواب دیا تھا۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بردباری اور حلم کی رغبت دلائی اور غیظ وغضب کے مواقع پر صبر سے کام لینے کی ضرورت کی طرف رہنمائی فرمائی کیونکہ بردباری اور غصہ پی جانا ایسی صفت ہے جس سے لوگوں کی نگاہوں میں انسان کی قدر ومنزلت بڑھ جاتی ہے۔ اسی طرح صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کے اس موقف سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ آپ کبھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو غصہ نہیں کرنا چاہتے تھے اور آپ کو خوش اور راضی کرنے میں جلدی کرتے تھے۔ اس حدیث میں اپنی ذات کے لیے غصہ ہونے کی مذمت کی گئی ہے اور اس سے روکا گیا ہے اور یہ بتایا گیا ہے کہ انبیائے کرام علیہم السلام ایسی محفلوں اور مجلسوں
Flag Counter