Maktaba Wahhabi

334 - 512
روک دیا تھا اور ان کے ہاتھ پکڑ رکھے تھے، جیسا کہ بنو یربوع، انہوں نے اپنی زکوٰۃ اکٹھی کی اور اس کو ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس بھیجنا چاہتے تھے لیکن مالک بن نویرہ نے انہیں روک دیا اور ان کی زکوٰۃ کو لوگوں میں تقسیم کر دیا۔[1] خالد رضی اللہ عنہ کی ام تمیم سے شادی: ام تمیم کا نام لیلیٰ بنت سنان منہال تھا۔ یہ مالک بن نویرہ کی بیوی تھی۔ اس شادی سے متعلق بڑا جدال واقع ہوا ہے۔ اپنے غلط مقاصد کی برآری کے پیش نظر لوگوں نے خالد رضی اللہ عنہ پر مختلف اتہام باندھے ہیں، جن کا سچائی سے کوئی تعلق نہیں اور وہ پاکیزہ علمی بحث و تحقیق کے سامنے پایہ ثبوت کو نہیں پہنچتے۔ اس کہانی کا خلاصہ یہ ہے کہ کچھ لوگوں نے خالد رضی اللہ عنہ پر اتہام باندھا کہ وہ ام تمیم کے حسن وجمال پر فریفتہ تھے اور اس سے عشق رکھتے تھے، اس لیے صبر نہ کر سکے اور قید میں آتے ہی اس سے شادی کر لی۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ نعوذ باللہ یہ شادی نہیں بلکہ زنا تھا۔ لیکن یہ قول من گھڑت اور صریح جھوٹ ہے، اس کا کوئی اعتبار نہیں۔[2] کیونکہ قدیم مراجع اور مصادر میں اس کی طرف اشارہ تک نہیں ملتا۔ بلکہ یہ صریح نصوص کے خلاف ہے۔ علامہ ماوردی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: خالد رضی اللہ عنہ نے مالک بن نویرہ کو اس لیے قتل کیا تھا کہ اس نے زکوٰۃ روک لی تھی، جس کی وجہ سے اس کا خون حلال ہو گیا تھا اور اس کی وجہ سے ام تمیم سے اس کا نکاح فاسد ہو گیا تھا۔[3] اور مرتدین کی عورتوں کے سلسلہ میں شرعی حکم یہ ہے کہ جب وہ دار الحرب سے جا ملیں تو ان کو قید کیا جائے قتل نہ کیا جائے۔ جیسا کہ امام سرخسی رحمہ اللہ نے اس کی طرف اشارہ کیا ہے۔[4] جب ام تمیم قیدی بن کر آئی تو خالد رضی اللہ عنہ نے اس کو اپنے لیے منتخب کر لیا اور جب وہ حلال ہو گئی تب اس سے شب باشی کی۔[5] اور شیخ احمد شاکر رحمہ اللہ اس مسئلہ پر تعلیق چڑھاتے ہوئے فرماتے ہیں: خالد رضی اللہ عنہ نے ام تمیم اور اس کے بیٹے کو ’’ملک یمین‘‘ کے طور پر لیا تھا کیونکہ وہ جنگی قیدی تھی اور اس طرح کی خواتین کے لیے کوئی عدت نہیں۔ اگر وہ حاملہ ہو تو وضع حمل تک اس کے مالک کا اس کے قریب ہونا حرام ہے اور اگر حاملہ نہیں ہے تو صرف ایک مرتبہ حیض آنے تک دور رہے گا، پھر اس سے دخول کرے گا۔ یہ مشروع اور جائز عمل ہے، اس پر طعن وتشنیع کی ذرا بھی گنجائش نہیں لیکن خالد رضی اللہ عنہ کے مخالفین اور دشمنوں نے اس موقع کو اپنے لیے غنیمت سمجھا اور اس زعم باطل میں مبتلا ہوئے کہ مالک بن نویرہ مسلمان تھا اور خالد رضی اللہ عنہ نے اس کو اس کی بیوی کے لیے قتل کر دیا۔[6] اسی طرح خالد رضی اللہ عنہ پر یہ اتہام لگایا گیا کہ انہوں نے اس شادی کے ذریعہ سے عرب کے عادات واطوار کی مخالفت کی۔ چنانچہ عقاد کا کہنا ہے: خالد نے مالک بن نویرہ کو قتل کر کے اس کی بیوی سے میدان قتال میں شب
Flag Counter