(۲) فتوحاتِ شام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور ہی سے مسلمانوں کے یہاں شام کے سلسلہ میں اہتمام پایا جاتا تھا چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے روم کے بادشاہ ہرقل کو خط تحریر فرما کر اس کو اسلام کی دعوت دی۔ عرب پر قیصر کے عامل اور بلقائے[1] شام کے غسانی بادشاہ حارث بن ابی شمر غسانی کو اسلام کی دعوت دیتے ہوئے خط تحریر کیا لیکن اسے گناہ کا غرور سوار ہوا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جنگ کی ٹھان لی مگر قیصر نے اسے اس سے منع کر دیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ کی قیادت میں شام کی طرف فوج روانہ کی۔ موتہ کے مقام پر معرکہ آرائی ہوئی، جس میں زید بن حارثہ، جعفر بن ابی طالب اور عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہم یکے بعد دیگرے شہید ہوئے۔ ان کے بعد اسلامی لشکر کی قیادت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے سنبھالی اور ایک کامیاب فوجی چال چلی جس نے اس علاقہ کے لوگوں کے دلوں میں بڑا گہرا اثر چھوڑا۔ ہم کہہ سکتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس معرکہ کے ذریعہ سے شام میں ظالم رومی سلطنت کو ختم کرنے کے لیے پیش قدمی کی اور اس کے لیے اصول و بنیاد وضع فرمائی اور عربوں کے دل سے روم کی ہیبت ختم کی اور مسلمانوں کو اس بابرکت مقصد کی تکمیل کے لیے مادی اور معنوی تیاری پر ابھارا بلکہ غزوہ تبوک میں خود قیادت فرمائی اور روم کے ساتھ میدانی جھڑپ کے ذریعہ سے مسلمانوں نے رومی فوج کی حقیقت کو جانا، ان کے جنگی اسلوب کی معرفت حاصل کی اور ان غزوات کے ذریعہ سے باشندگان شام کو اسلام کے اصول و مبادی اور اہداف کو سمجھنے کا موقع ملا، جس کے نتیجہ میں بہت سے لوگ مسلمان ہوئے پھر ابوبکر رضی اللہ عنہ اس منہج پر قائم رہے جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضع فرمایا تھا۔ اسی لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد لشکر اسامہ کو روانہ کرنے پر مصر رہے اور جب ذوالقصہ کے مقام پر آپ نے مختلف فوجی دستے اور ان کے قائدین کو مقرر کیا تو خالد بن سعید بن عاص رضی اللہ عنہ کی قیادت میں ایک دستہ شام کی حدود کی طرف روانہ کیا اور انہیں حکم فرمایا کہ وہ تیماء[2] کے مقام پر مسلمانوں کے لیے پشت پناہ رہیں۔ وہاں سے بغیر ان کے حکم کے ہٹیں نہیں اور صرف ان سے قتال کریں جو ان کے مقابلہ میں آئیں۔ اس کی خبر ہرقل کو پہنچی۔ اس نے روم کے ہم نوا عرب قبائل بہراء، سلیح، کلب، لخم، جذام اور غسان کی فوج تیار کی۔ اس کی خبر ملتے ہی خالد بن سعید رضی اللہ عنہ نے ان کا رخ کیا اور ان کے مقام پر جا |
Book Name | سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | شمیم احمد خلییل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 512 |
Introduction |