۶: یہ ایک عبادت گذار معاشرہ تھا۔ روح عبادت ان کے جملہ تصرفات میں نمایاں تھی۔ صرف رضائے الٰہی کے لیے فرائض و نوافل کی ادائیگی میں نہیں بلکہ تمام اعمال کی ادائیگی میں عمل کو وہ عبادت سمجھتے تھے۔ اس کو روح عبادت کے ساتھ ادا کرتے تھے۔ حاکم اپنی رعیت پر روح عبادت کے ساتھ حکمرانی کرتا، اور معلم روح عبادت کے ساتھ لوگوں کو قرآن پڑھاتا اور دین کی تعلیم دیتا، اور تاجر روح عبادت کے ساتھ بیع وشراء میں اللہ کا خیال رکھتا، شوہر اپنے گھریلو امور کو روح عبادت کے ساتھ ادا کرتا، بیوی گھر کے کام کاج روح عبادت کے ساتھ ادا کرتی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ تعلیم کار فرما تھی: ((کلکم راع وکلکم مسئول عن رعیتہ)) [1] ’’تم میں سے ہر ایک ذمہ دار ہے اور ہر ایک سے اس کی رعیت کے بارے میں پوچھا جائے گا۔‘‘ دور صدیقی کے یہ اہم خصائص ہیں جو خلافت راشدہ کا آغاز تھا۔ ان خصائص نے اسے بلند ترین مسلم معاشرہ قرار دیا۔ اسی وجہ سے یہ دور اسلامی تاریخ میں مثالی دور قرار پایا۔ یہ اسلام کی تیز رفتار نشر و اشاعت میں ممدومعاون ثابت ہوا۔ فتوحات کی تحریک پوری تاریخ میں تیز ترین تحریک ثابت ہوئی اور پچاس سال سے کم مدت میں مغرب میں بحر اوقیانوس سے لے کر مشرق میں ہندوستان تک پھیل گئی۔ یہ ایسی ظاہر حقیقت ہے جو ریکارڈ میں لانے اور نمایاں کرنے کی مستحق ہے اور اسی طرح مفتوحہ علاقوں کے لوگوں کا بغیر کسی زور زبردستی کے اسلام میں داخل ہونا اس کی اہم ترین خصوصیت تھی۔ مذکورہ خصائص اس اسلامی معاشرہ کا حقیقی سرمایہ تھے۔ جب لوگوں نے اسلام کو اس عجیب صورت میں نافذ العمل پایا تو ان کے اندر اسلام کی محبت پیدا ہوئی اور انہوں نے خود بخود یہ پسند کیا کہ وہ اس دین کو اختیار کر کے مسلمان ہو جائیں۔[2] خارجی دخل اندازی کے خلاف جنگ میں صدیقی سیاست: جب جزیرئہ عرب میں اسلامی سلطنت کی تحریک نے زور پکڑا تو روم وایران کے پڑوسی عرب قبائل میں سے بہتوں نے اسلامی حکومت کو تسلیم کر لیا لیکن جب انہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کی خبر ملی تو وہ روم و ایران کا تقرب حاصل کرنے کے لیے کوشاں ہو گئے۔ روم و ایران نے اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ان قبائل کو اسلامی حکومت کے خلاف ابھارنا شروع کر دیا اور ان کو ہر طرح کا تعاون دلانے کے لیے تیار ہو گئے۔ [3] اس خارجی دخل اندازی کے مقابلہ کے لیے آپ نے یہ سیاست اختیار کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے فوراً بعد لشکر اسامہ کو روانہ کیا۔ اس سے ان قبائل کے حملہ آور ہونے سے ضمان مل گیا۔ نیز ابوبکر رضی اللہ عنہ نے خالد بن سعید بن |
Book Name | سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | شمیم احمد خلییل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 512 |
Introduction |