Maktaba Wahhabi

476 - 512
ہاتھ بھیجا، جب عقبہ رضی اللہ عنہ یہ سر لے کر صدیق رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ نے اس پر نکیر کی۔ عقبہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: اے خلیفہ رسول! یہ لوگ اپنے دشمن کے ساتھ ایسا ہی معاملہ کرتے ہیں۔ فرمایا: کیا روم وفارس کی تقلید کی جائے گی؟ آج کے بعد میرے پاس کسی کا سر نہ پیش کیا جائے، صرف خط اور خبر کافی ہے۔[1] مفتوحہ اقوام پر زور و زبردستی سے اجتناب: ابوبکر رضی اللہ عنہ کی خارجہ پالیسی کے نقوش میں سے مفتوحہ اقوام پر زور و زبردستی سے اجتناب کرنا ہے۔ کسی کو زور زبردستی دین اسلام قبول کرنے پر مجبور نہ کیا۔ آپ اس سلسلہ میں اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد پر عمل پیرا تھے: أَفَأَنتَ تُكْرِهُ النَّاسَ حَتَّىٰ يَكُونُوا مُؤْمِنِينَ (یونس:۹۹) ’’تو کیا آپ لوگوں پر زبردستی کر سکتے ہیں یہاں تک کہ وہ مومن ہی ہو جائیں۔‘‘ فتوحات سے مسلمانوں کا مقصود طاغوتی قوتوں کو ختم کر کے اقوام عالم کے سامنے اسالم کا دروازہ کھولنا تھا تاکہ وہ نور اسلام کو دیکھ سکیں اور جب ظلم وطغیان کا خاتمہ ہو جائے تو پھر انہیں آزاد چھوڑ دیا جائے، انہیں کسی بات پر مجبور نہ کیا جائے، بشرطیکہ وہ مسلمانوں کے ساتھ اپنے عہد وپیمان کو پورا کرتے ہوں، جو مندرجہ ذیل نکات وقیود پر مشتمل ہوتا ہے: الف: وہ مسلمانوں کی ماتحتی میں رہتے ہوئے جزیہ ادا کریں۔ ب: کلیدی اور حساس عہدے ان کو نہ دیے جائیں گے، جیسے فوج وغیرہ۔ ج: شعائر، عبادات، شریعت میں اسلام کے معادی ادارے نہیں قائم کریں گے۔ د: سابقہ دین کی جگہ اسلام ہی قابل قبول ہوگا۔ اور اسلامی سلطنت عملی اور نظری طور پر اسلام کی تفسیر و تشریح ان کے سامنے پیش کرے گی تاکہ وہ اس دین سے مطمئن ہو کر برضا و رغبت اس میں داخل ہوں کیونکہ زور و زبردستی عقائد ذہنوں میں نہیں اتارے جا سکتے اور اس پر ثبات حاصل نہیں ہو سکتا۔[2] ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے یہاں جنگی منصوبہ بندی کے نقوش: عہد صدیقی میں اسلامی فتوحات کا مطالعہ کرنے والا، جو بھی جنگی منصوبہ آپ نے اختیار کیا، اس کے بنیادی خدوخال اخذ کر سکتا ہے اور یہ معلوم کر سکتا ہے کہ اسباب کو اختیار کرنے میں اس عظیم خلیفہ کا تعامل کیسا رہا اور پھر یہی محکم منصوبہ بندی مسلمانوں کے لیے اللہ کی جانب سے فتح وتمکین کا بنیادی سبب کیسے ثابت ہوا؟ وہ خدوخال یہ ہیں: جب تک دشمن مسلمانوں کے تابع نہ ہو جائے اس کے ملک میں اندر گھسنے سے پرہیز کیا جائے: ابوبکر رضی اللہ عنہ اس بات کے انتہائی حریص تھے کہ دشمن کے ملک میں جب تک وہ فرماں برداری قبول نہ کر لے
Flag Counter