اس مؤقف سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ابوبکر رضی اللہ عنہ کی قربت واضح ہوتی ہے، آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بہت سے اسباق سیکھے۔ ۳۔ مرکز قیادت (سائبان) میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حفاظت میں: جنگ کے لیے اسلامی لشکروں کی صفوں کو ترتیب دینے کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مرکز قیادت میں واپس آگئے، جو ایک ٹیلے پر جھونپڑا ڈال کر تیار کیا گیا تھا، جہاں سے میدان جنگ سامنے نظر آتا تھا، اس کے اندر آپ کے ساتھ ابوبکر رضی اللہ عنہ بھی تھے، اور انصاری نوجوانوں کی ایک جماعت سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کی قیادت میں اس مرکز پر پہرہ دے رہی تھی۔[1] علی رضی اللہ عنہ نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کے اس مؤقف کی وضاحت کی ہے، آپ نے لوگوں سے سوال کیا: سب سے بڑا بہادر کون ہے؟ لوگوں نے جواب دیا: امیرالمومنین! آپ ہیں۔ آپ نے فرمایا: میرا معاملہ تو یہ ہے کہ جو میرے مقابلہ میں آیا میں نے اس سے بدلہ لیا، لیکن سب سے بڑے بہادر ابوبکر رضی اللہ عنہ ہیں۔ ہم نے بدر کے موقع پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ایک سائبان بنایا اور کہا: کون آپ کے ساتھ یہاں رہے گا تاکہ کوئی مشرک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تک نہ پہنچ سکے۔ اللہ کی قسم ابوبکر رضی اللہ عنہ تلوار لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کھڑے رہے، جو مشرک بھی ادھر کا رخ کرتا آپ اس کی طرف بڑھ کر مار بھگاتے، یقینا ابوبکر رضی اللہ عنہ سب سے بڑے بہادر ہیں۔[2] ۴۔ فتح ونصرت کی بشارت اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پہلو بہ پہلو قتال: جنگی اسباب اختیار کرنے کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رب العالمین کی طرف متوجہ ہوئے اور فتح ونصرت کی دعا میں لگ گئے، آپ اپنی دعا میں یہ فرما رہے تھے: ((اللہم أنجزلی ما وعدتنی ، اللہم ان تہلک ہذہ العصابۃ من اہل الاسلام فلا تعبد فی الارض ابدا)) ’’الٰہی تو نے مجھ سے جو وعدہ کیا ہے پورا کر دکھا، اگر مسلمانوں کا یہ گروہ ہلاک ہو گیا تو زمین میں کبھی تیری عبادت نہ ہو گی۔‘‘ آپ برابر دعا و استغاثہ میں لگے رہے، یہاں تک کہ چادر مبارک آپ کے شانہ مبارک سے گر گئی، ابوبکر رضی اللہ عنہ نے ردائے مبارک تھام لی اور شانہ مبارک پر دوبارہ ڈال دی اور عرض کرنے لگے: یا رسول اللہ! کافی ہو |
Book Name | سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | شمیم احمد خلییل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 512 |
Introduction |