گیا، اللہ اپنا وعدہ ضرور پورا کرے گا۔[1] اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی: إِذْ تَسْتَغِيثُونَ رَبَّكُمْ فَاسْتَجَابَ لَكُمْ (الانفال: ۹) ’’اس وقت کو یاد کرو جب تم اپنے رب سے فریاد کر رہے تھے۔ پھر اللہ تعالیٰ نے تمہاری سن لی۔‘‘ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بدر کے دن فرمایا: ((اَللّٰہُ اَنْشُدُکَ عَہْدَکَ وَوَعَدَکَ اللّٰہُ اِنْ شِئْتَ لَمْ تَعْبَدْ۔)) ’’اے اللہ! تو اپنے عہد ووعدے کو پورا کر دکھا، اللہ اگر تو چاہے تو تیری عبادت نہ ہو۔‘‘ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا دست مبارک تھام لیا اور عرض کیا: اللہ آپ کے لیے کافی ہے۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ آیت پڑھتے ہوئے باہر نکلے: {سَیُہْزَمُ الْجَمْعُ وَیُوَلُّوْنَ الدُّبُرَ} (القمر: ۴۵) [2] ’’عن قریب یہ جماعت شکست دی جائے گی اور پیٹھ دے کر بھاگے گی۔‘‘ سائبان کے اندر آپ پر غنودگی سی طاری ہوئی پھر آپ نے متنبہ ہو کر فرمایا: ((ابشر یا ابابکر! اتاک نصر اللہ، ہذا جبریل آخذ بعنان فرسہ یقودہ علی ثنایاہ النقع۔)) ’’اے ابوبکر! خوش ہو جاؤ، تمہارے پاس اللہ کی فتح ونصرت آگئی، یہ جبریل امین اپنے گھوڑے کی لگام تھامے ہوئے بڑھ رہے ہیں اور گردوغبار میں اٹے ہوئے ہیں۔‘‘ اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سائبان سے باہر نکلے اور لوگوں کو قتال پر ابھارا۔[3] ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اس واقعہ سے اللہ تعالیٰ کی فتح ونصرت کے لیے نفسانی خواہشات سے دوری، اخلاص، اللہ سے لو لگانا، اس کے سامنے سجدہ ریز ہونا اور گھٹنے ٹیکنے سے متعلق ربانی دروس سیکھے۔ یہ منظر آپ کے ذہن ودماغ اور قلب ووجدان میں راسخ ہو گیا تھا، آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتدا میں اس طرح کے مواقع پر اس کو نافذ کرتے اور یہ منظر ہر اس قائد، حاکم، لیڈر اور ہر فرد کے لیے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کی اقتدا کرنا چاہتا ہے، درس وعبرت پیش کرتا ہے۔ جب گھمسان کی جنگ شروع ہو گئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نیچے تشریف لائے اور لوگوں کو قتال پر ابھارا۔ لوگ |
Book Name | سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | شمیم احمد خلییل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 512 |
Introduction |