سے دور رہتے ہیں جہاں شیطان حاضر ہوتا ہو اور صبر و احتسابِ اجر سے کام لینے والے مظلوم کی فضیلت بیان کی گئی ہے، عطیہ دینے اور صلہ رحمی کرنے پر ابھارا گیا ہے اور کسی کے سامنے ہاتھ پھیلانے کی مذمت بیان کی گئی ہے۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ برابر حلم وبردباری اور غصہ پی جانے کی صفت پر قائم رہے یہاں تک کہ حلم وبردباری،وقار، رفق ونرمی کی صفت سے معروف تھے لیکن اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ آپ کبھی غصہ نہیں ہوتے تھے بلکہ آپ اللہ کی خاطر غصہ ہوتے تھے اور جب دیکھتے کہ اللہ کے محارم پامال کیے جا رہے ہیں تو سخت غصہ ہوتے۔[1] آپ نے اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد میں غور وفکر اور اس پر عمل پیرا ہوتے ہوئے زندگی گذاری: وَسَارِعُوا إِلَىٰ مَغْفِرَةٍ مِّن رَّبِّكُمْ وَجَنَّةٍ عَرْضُهَا السَّمَاوَاتُ وَالْأَرْضُ أُعِدَّتْ لِلْمُتَّقِينَ ﴿١٣٣﴾ الَّذِينَ يُنفِقُونَ فِي السَّرَّاءِ وَالضَّرَّاءِ وَالْكَاظِمِينَ الْغَيْظَ وَالْعَافِينَ عَنِ النَّاسِ ۗ وَاللَّـهُ يُحِبُّ الْمُحْسِنِينَ ﴿١٣٤﴾ (آل عمران: ۱۳۳۔۱۳۴) ’’اور اپنے رب کی بخشش کی طرف اور اس جنت کی طرف دوڑو جس کا عرض آسمانوں اور زمین کے برابر ہے جو پرہیزگاروں کے لیے تیار کی گئی ہے، جو لوگ آسانی میں اور سختی کے موقع پر بھی اللہ کے راستے میں خرچ کرتے ہیں، غصہ پینے والے اور لوگوں سے درگذر کرنے والے ہیں، اللہ تعالیٰ ان نیکو کاروں سے محبت کرتا ہے۔‘‘ ۱۴۔ کیوں نہیں، واللہ یقینا میں چاہتا ہوں کہ اللہ مجھے بخش دے: ابوبکر رضی اللہ عنہ مسطح بن اثاثہ رضی اللہ عنہ کی کفالت کرتے تھے، لیکن جب وہ واقعہ افک کے موقع پر ام المومنین عائشہ طاہرہ رضی اللہ عنہا کے سلسلہ میں منافقین کی پیدا کردہ افواہوں میں شریک ہو گئے، تو ابوبکر رضی اللہ عنہ نے قسم کھا لی کہ اب کبھی وہ مسطح پر خرچ نہ کریں گے۔ اس موقع پر جب اللہ تعالیٰ نے یہ آیت کریمہ نازل فرمائی: وَلَا يَأْتَلِ أُولُو الْفَضْلِ مِنكُمْ وَالسَّعَةِ أَن يُؤْتُوا أُولِي الْقُرْبَىٰ وَالْمَسَاكِينَ وَالْمُهَاجِرِينَ فِي سَبِيلِ اللَّـهِ ۖ وَلْيَعْفُوا وَلْيَصْفَحُوا ۗ أَلَا تُحِبُّونَ أَن يَغْفِرَ اللَّـهُ لَكُمْ ۗ وَاللَّـهُ غَفُورٌ رَّحِيمٌ ﴿٢٢﴾ (النور: ۲۲) ’’تم میں سے جو بزرگی اور کشادگی والے ہیں انہیں اپنے قرابت داروں اور مسکینوں اور مہاجروں کو فی سبیل اللہ دینے سے قسم نہ کھا لینی چاہیے بلکہ معاف کر دینا اور درگذر کر لینا چاہیے، کیا تم نہیں چاہتے کہ اللہ تعالیٰ تمہارے قصور معاف فرما دے، اللہ قصور کو معاف فرمانے والا مہربان ہے۔‘‘ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: کیوں نہیں، واللہ یقینا میں چاہتا ہوں کہ اللہ مجھے بخش دے اور پھر آپ مسطح پر پہلے کی طرح خرچ کرنے لگے اور فرمایا: واللہ کبھی خرچ کرنا بند نہ کروں گا۔[2] |
Book Name | سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | شمیم احمد خلییل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 512 |
Introduction |