گئیں اور اپنے کیے کی طرف لوٹا دیے گئے اور موت کے بعد شقاوت یا سعادت کے لیے وہیں جا ٹھہرے۔ خبردار ہو جاؤ! اللہ کا کوئی شریک نہیں اللہ اور کسی مخلوق کے درمیان کوئی رشتہ وناطہ نہیں، جس کی وجہ سے وہ اس کو خیر سے نوازے اور اس کی وجہ سے اس سے تکلیف دور کرے۔ صرف اس کی اطاعت اور اتباع کی اساس پر معاملہ ہوتا ہے۔ یاد رکھو! تم سب مقروض غلام ہو۔ اللہ کے پاس جو کچھ ہے اسے اس کی اطاعت ہی سے حاصل کیا جا سکتا ہے۔ کیا تمہارے لیے وہ وقت قریب نہیں آیا کہ جہنم تم سے دور ہو جائے اور جنت قریب ہو جائے؟‘‘[1] درس وعبر: اس خطبہ کے اندر مختلف دروس وعبر ہیں: یہاں خلیفہ رسول کی طبعی حالت کو بیان کیا گیا ہے کہ آپ اللہ کے خلیفہ نہیں بلکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خلیفہ تھے، آپ ایک بشر غیر معصوم تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مقام نبوت و رسالت کی طاقت نہیں رکھتے تھے، اس لیے آپ اپنی سیاست میں متبع اور پیروکار تھے، مبتدع اور نئی راہ اختیار کرنے والے نہ تھے۔ یعنی آپ عدل واحسان کے ساتھ حکومت کرنے میں منہج نبوی پر قائم تھے۔[2] حاکم کی نگرانی کے سلسلہ میں امت کی ذمہ داری کو بیان کیا گیا تاکہ امت نیکی و احسان اور صلاح و تقویٰ میں حاکم کی مدد کرے اور اس کو نصیحت کرتی رہے تاکہ حاکم اتباع کے راستہ پر قائم رہے، ابتداع اور نئی راہ اختیار نہ کرے۔ یہ بیان کیا گیا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے امت کے درمیان عدل کو قائم رکھا، کسی پر ظلم نہ کیا، اسی لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ذمہ کسی کا کوئی حق باقی نہ رہا، نہ چھوٹا نہ بڑا۔ اس کے معنی یہ ہوئے کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ بھی اسی منہج پر چلیں گے، عدل کو عام کریں گے، ظلم کو مٹائیں گے۔ لہٰذا امت کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ آپ سے اس سلسلہ میں تعاون کرے اور جب کوئی آپ کو غصہ کی حالت میں دیکھے تو آپ سے اجتناب کرے تاکہ آپ سے کسی کو تکلیف نہ پہنچے، جس سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع کی مخالفت نہ ہو، جسے ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اپنی سیاست کا محور و مرکز قرار دیا ہے۔[3] اور شیطان جو ابوبکر رضی اللہ عنہ کو لاحق ہوتا ہے وہ تمام کو لاحق ہوتا ہے، ہر ایک کے ساتھ اللہ تعالیٰ نے ایک قرین (ہمہ وقتی ساتھی) ملائکہ میں سے اور ایک قرین جن میں سے لگا دیا ہے۔[4] اور شیطان انسان کے خون کے ساتھ دوڑتا ہے۔ |
Book Name | سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | شمیم احمد خلییل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 512 |
Introduction |