اعمال کا سلسلہ کاٹ دے۔ کچھ لوگ اپنی موت بھول گئے اور اپنے اعمال دوسروں کے لیے کیے۔ خبردار! تم اس طرح نہ ہو جانا۔ محنت کرو، محنت کرو، سبقت کرو، سبقت کرو، جلدی کرو، جلدی کرو۔ تمہارے پیچھے تیز رفتار طلب کرنے والا لگا ہوا ہے۔ موت سے بچو، گذرے ہوئے آباء و اجداد اور بھائیوں سے عبرت پکڑو، زندوں پر رشک نہ کرو، مگر اس چیز میں جس میں مردوں پر رشک کرتے ہو۔‘‘[1] نیز آپ نے پھر خطاب فرمایا اور اللہ کی حمدوثنا کے بعد فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ صرف وہی اعمال قبول فرماتا ہے جو صرف اس کی رضا کے لیے کیے جائیں۔ لہٰذا تم اعمال اللہ کی رضا کے لیے کرو، ایسی صورت میں تم اس کو اپنی محتاجی و فقر کے وقت کے لیے خالص کر لو گے۔ تم میں سے جو مر گئے ان سے عبرت حاصل کرو اور ان میں غور و فکر کرو جو تم سے قبل گذرے ہیں۔ کل وہ کہاں تھے اور آج کہاں ہیں؟ اور کہاں گئے وہ قوت وطاقت والے جنہیں میدان جنگ میں قوت و غلبہ رہتا تھا، وہ سب زمانے کی نذر ہو گئے اور بوسیدہ ہو گئے اور ان پر تباہی و بربادی آئی… کہاں گئے وہ ملوک وسلاطین جنہوں نے زمین کو آباد کیا؟ وہ دور ہوئے، انہیں بھلا دیا گیا، اور بھلا دیے گئے جیسے تھے ہی نہیں۔ لیکن اللہ عزوجل نے ان پر تاوان باقی رکھا اور ان کی لذتوں کو ختم کر دیا۔ وہ چلے گئے ان کے اعمال ان کے ساتھ رہے، دنیا دوسروں کے ہاتھ آئی۔ ان کے بعد ہم بھیجے گئے۔ اگر ہم نے ان سے عبرت حاصل کی تو ہمیں نجات ملے گی اور اگر ہم ان کی ڈگر پر چلے تو ہمارا بھی انھی کی طرح انجام ہوگا۔ حسین چہرے والے اور اپنی جوانی پر ریجھنے والے کہاں ہیں؟ وہ مٹی میں مل گئے، انہوں نے جو کوتاہی کی وہ ان کے لیے حسرت بن گئی۔ کہاں گئے وہ سلاطین جنہوں نے شہر بسائے، انہیں فصیلوں کے ذریعہ سے محفوظ کیا اور ان کے اندر عجیب و غریب چیزیں بنائیں اور آخر میں اپنے بعد والوں کے لیے چھوڑ گئے، ان کے یہ محلات خالی پڑے ہیں اور وہ قبر کی تاریکیوں میں بسیرا کیے ہوئے ہیں۔ ارشاد الٰہی ہے: وَكَمْ أَهْلَكْنَا قَبْلَهُم مِّن قَرْنٍ هَلْ تُحِسُّ مِنْهُم مِّنْ أَحَدٍ أَوْ تَسْمَعُ لَهُمْ رِكْزًا (مریم: ۹۸) ’’ہم نے ان سے پہلے بہت سی جماعتیں تباہ کر دی ہیں، کیا ان میں سے ایک کی بھی آہٹ تو آپ پاتے ہیں یا ان کی آواز کی بھنک بھی آپ کان میں پڑتی ہے؟‘‘ کہاں گئے وہ لوگ جنہیں تم اپنے آباء و اجداد اور بھائیوں سے پہچانتے ہو؟ ان کی زندگیاں ختم ہو |
Book Name | سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | شمیم احمد خلییل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 512 |
Introduction |