Maktaba Wahhabi

252 - 512
تیاری کا حکم دیا، اسامہ رضی اللہ عنہ کو بلایا اور فرمایا: اپنے والد کی شہادت گاہ کی طرف روانہ ہو جاؤ، میں نے تم کو اس لشکر کا امیر مقرر کیا ہے۔[1] بعض لوگوں کو اسامہ رضی اللہ عنہ کی امارت پر اعتراض پیدا ہوا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے اعتراض کا جواب دیتے ہوئے فرمایا: اگر آج تم اسامہ کی امارت پر اعتراض کرتے ہو تو اس سے قبل اس کے والد زید کی امارت پر بھی تمہارا اعتراض تھا، اللہ کی قسم وہ امارت کے قابل تھا اور وہ میرے نزدیک محبوب ترین لوگوں میں سے تھا اور اس کے بعد یہ اسامہ میرے نزدیک محبوب ترین لوگوں میں سے ہے۔[2] تیاری شروع ہونے کے دو دن بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیمار پڑ گئے اور آپ کی بیماری بڑھ گئی، جس کی وجہ سے یہ لشکر روانہ نہ ہو سکا اور مقام جرف[3] میں ٹھہرا رہا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کی خبر سن کر مدینہ واپس چلا آیا۔[4] اور وفات نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد حالات میں تبدیلی آگئی۔ ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وفات پا گئے تو اکثر عرب ارتداد کا شکار ہو گئے، نفاق امڈ آیا، مجھ [5] پر ایسی مصیبت ٹوٹی کہ اگر پہاڑوں پر ٹوٹتی تو وہ ریزہ ریزہ ہو جاتے اور صحابہ کی یہ کیفیت ہوئی کہ جیسے باغ میں بارش سے بھیگی ہوئی بکریاں بارش کی رات میں درندوں بھری زمین میں ہوں۔ [6] اور جب ابوبکر رضی اللہ عنہ نے زمام خلافت سنبھالی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے تیسرے دن ایک شخص کو حکم دیا کہ وہ لوگوں میں اعلان کرے کہ اب لشکر اسامہ کو اپنی مہم پر روانہ ہونا ہے۔ لہٰذا ہر شخص جس کا نام لشکر اسامہ میں ہے وہ مدینہ چھوڑ کر مقام جرف میں اپنی لشکر گاہ میں پہنچ جائے۔[7] پھر آپ نے لوگوں سے خطاب فرمایا: ’’لوگو! یقین جانو میں تم جیسا ہوں، مجھے نہیں معلوم شاید تم لوگ مجھے ایسی باتوں کا مکلف کرو گے جس کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو طاقت تھی، اللہ نے آپ کو سارے عالم پر منتخب فرمایا تھا، اور آپ کو آفات سے محفوظ رکھا تھا۔ میرا کام اتباع ہے۔ میں بدعت ایجاد کرنے والا نہیں۔ اگر میں سیدھا چلوں تو میرا ساتھ دینا اور اگر کجی اختیار کروں تو مجھے سیدھا کر دینا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی آپ نے کبھی کسی پر ظلم نہ کیا کہ وہ آپ سے مطالبہ کرے۔ لیکن میرے ساتھ شیطان ہے وہ جب سوار ہو جائے تو مجھ سے دور رہو۔ تم موت کے سائے میں صبح وشام کرتے ہو جس کا علم تم سے اوجھل ہے۔ اللہ کے بغیر تمہیں اس کی استطاعت نہیں۔ لہٰذا تم نیکیوں میں سبقت کرو قبل ازیں کہ موت
Flag Counter