تھیں۔ پیچھے سے کوئی خطرہ نہ تھا، ان کی پشت پناہی ہو رہی تھی اور انہیں قوت بہم پہنچانے والے مراکز مامون ومحفوظ تھے۔[1] فتنہ ارتداد کے نتائج: حروب ارتداد نے دور رس آثار و نتائج چھوڑے ہیں جو زمان و مکان کے ساتھ محدود نہ تھے بلکہ مختلف نسلوں، زمانوں، افکار، سلوکیات اور احکام کو شامل ہیں۔ بعد میں آنے والی نسلوں کو اس سے برابر غذا مل رہی ہے اور بہت سے فائدے ان کو حاصل ہو رہے ہیں۔ ان میں سے اہم ترین نتائج یہ ہیں: ۱۔ دیگر تصورات اور افکار ونظریات سے اسلام ممتاز قرار پایا:… رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد بڑی تیزی سے تبدیلیاں آئیں۔ دیہاتی ارتداد کی زد میں تیزی سے آنے لگے۔ یہ مولفۂ قلوب تھے یا منافقین تھے یا وہ لوگ تھے جو آخر میں مجبوراً اسلام میں داخل ہو گئے یا وہ لوگ تھے جو حقیقت میں اسلام میں داخل ہی نہیں ہوئے تھے۔ پہلی دو اصناف میں بطور مثال عیینہ بن حصن فزاری کو پیش کیا جا سکتا ہے جس نے اسلام تو قبول کیا لیکن اس کے اسلام میں بڑا فتور تھا۔ اسی لیے جیسے ہی ارتداد کا فتنہ اٹھا اس کو قبول کر لیا اور طلیحہ اسدی نے دنیا کی خاطر اپنے دین کو بیچ دیا اور جب عیینہ کو گرفتار کر کے بیڑیوں میں مقید ابوبکر رضی اللہ عنہ کی خدمت میں پیش کیا گیا تو مدینہ کے بچے اس کے پاس سے گذرتے اور اسے کھجور کی ٹہنیوں سے کونچ کر کہتے: اللہ کے دشمن! تو ایمان کے بعد کافر ہو گیا؟ وہ جواب دیتا: واللہ میں ایمان میں کبھی داخل ہی نہیں ہوا۔[2] اور انہی لوگوں میں سے جو اصلاً اسلام میں داخل ہی نہیں ہوئے یمن کا قبیلہ عنس تھا۔ یہ مدعی نبوت ظالم اسود عنسی کا قبیلہ تھا، جس نے یمن میں گل کھلائے اور مسلمانوں کو اذیت پہنچائی۔ نصوص اسلام کے سلسلہ میں ان کے سوء فہم کی مثال جس سے یہ کفر کے مرتکب ہوئے یہ ہے کہ ان میں سے بعض نے زکوٰۃ کا انکار کرتے ہوئے اس آیت کریمہ سے استدلال کیا: خُذْ مِنْ أَمْوَالِهِمْ صَدَقَةً تُطَهِّرُهُمْ وَتُزَكِّيهِم بِهَا وَصَلِّ عَلَيْهِمْ ۖ إِنَّ صَلَاتَكَ سَكَنٌ لَّهُمْ ۗ وَاللَّـهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ (التوبۃ: ۱۰۳) ’’آپ ان کے مالوں میں سے صدقہ لے لیجیے، جس کے ذریعہ سے آپ ان کو پاک و صاف کر دیں اور ان کے لیے دعا کیجیے، بلا شبہ آپ کی دعا ان کے لیے موجب اطمینان ہے اور اللہ تعالیٰ خوب سنتا ہے اور خوب جانتا ہے۔‘‘ اس آیت کریمہ کی تفسیر میں حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’قبائل عرب میں سے بعض مانعین زکوٰۃ کا یہ عقیدہ ہو چکا تھا کہ زکوٰۃ کی ادائیگی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم |
Book Name | سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | شمیم احمد خلییل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 512 |
Introduction |