کو قریب کر رہا تھا، اور آپ نحر (اونٹ ذبح کرنا) فرما رہے تھے۔ اس کے بعد آپ نے حجام کو بلایا اور اپنے سر کا حلق کرایا، میں سہیل کو دیکھ رہا تھا وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بالوں کو اٹھا اٹھا کر اپنی آنکھوں پر رکھ رہا تھا حالانکہ یہی شخص حدیبیہ کے موقع پر ’’بسم اللہ الرحمن الرحیم ‘‘ اور ’’محمد رسول اللہ‘‘ لکھنے پر معترض تھا، اس کو ماننے کے لیے تیار نہ تھا۔ میں نے اس وقت اللہ کی حمد و ثنا کی اور شکر ادا کیا جس نے اس کو اسلام کی ہدایت سے نوازا۔[1] ابوبکر رضی اللہ عنہ صحابہ رضی اللہ عنہم میں سب سے بڑھ کر درست رائے اور کامل عقل کے مالک تھے۔[2] غزوۂ خیبر، سریہ نجد اور بنی فزارہ میں الف۔ غزوہ خیبر میں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کا محاصرہ کیا اور ان سے قتال کی تیاری کی، سب سے پہلے قائد جن کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کے بعض قلعوں کی طرف روانہ فرمایا وہ ابوبکر رضی اللہ عنہ تھے، آپ نے قتال کیا، لیکن وہ قلعہ فتح نہ ہوا۔ پھر عمر رضی اللہ عنہ کو روانہ کیا آپ نے بھی قتال کیا اور فتح حاصل نہ ہوئی۔ پھر آپ نے فرمایا: کل میں پرچم ایسے شخص کو دوں گا جو اللہ ورسول سے محبت رکھتا ہے، تو وہ شخص علی رضی اللہ عنہ تھے۔[3] بعض صحابہ نے مشورہ دیا کہ کھجور کے باغات کاٹ دیے جائیں تاکہ اس سے یہود کمزور پڑ جائیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس مشورہ کو پسند کر لیا، مسلمان جلدی جلدی درخت کاٹنے لگے۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ کو درخت نہ کاٹنے کا مشورہ دیا کیونکہ اس میں مسلمانوں کے لیے بہر صورت نقصان ہے، چاہے خیبر زبردستی فتح ہو یا صلح سے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کا مشورہ قبول فرمایا اور مسلمانوں کو کھجور کاٹنے سے منع فرما دیا، پھر مسلمان اس سے رک گئے۔[4] ب۔ سریہ نجد میں: ابن سعد نے طبقات میں ایاس بن سلمہ سے روایت کی، انہوں نے اپنے والد سے روایت بیان کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کو نجد کی طرف روانہ کیا اور انہیں ہم پر امیر مقرر کیا، ہم نے ہوازن کے کچھ لوگوں پر شب خون مارا، میں نے اپنے ہاتھ سے سات گھر والوں کو قتل کیا اور ہمارا شعار ’’أَمِتْ أَمِتْ‘‘ تھا۔[5] ج۔ سریہ بنی فزارہ میں: امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ نے ایاس بن سلمہ کے طریق سے روایت کی وہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ |
Book Name | سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | شمیم احمد خلییل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 512 |
Introduction |