Maktaba Wahhabi

143 - 512
پھر ادھر عمر رضی اللہ عنہ کو اپنے اس رویہ پر ندامت ہوئی، ابوبکر رضی اللہ عنہ کے گھر پہنچے، ان کے بارے میں دریافت کیا تو پتہ چلا کہ گھر میں نہیں ہیں، پھر سیدھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضری دی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرۂ انور غصہ سے متغیر ہو رہا تھا۔ آپ کی یہ کیفیت دیکھ کر ابوبکر رضی اللہ عنہ (عمر رضی اللہ عنہ کے بارے میں) ڈر گئے اور اپنے دونوں گھٹنے ٹیک کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے بیٹھ گئے اور عرض کیا: اے اللہ کے رسول! واللہ میری ہی طرف سے زیادتی ہوئی ہے۔ واللہ میری ہی طرف سے زیادتی ہوئی ہے۔ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((ان اللہ بعثنی الیکم ، فقلتم کذبت وقال ابوبکر صدق وواسانی بنفسہ ومالہ ، فہل انتم تارکوا لی صاحبی۔)) ’’اللہ نے مجھے تمہاری طرف مبعوث کیا تم لوگوں نے میری تکذیب کی اور ابوبکر نے تصدیق کی اور جان ومال سے میرا ساتھ دیا۔ تو کیا تم میری خاطر میرے ساتھی کو چھوڑ نہیں سکتے؟‘‘ آپ نے دو بار یہی بات دہرائی۔ اس کے بعد پھر کبھی ابوبکر رضی اللہ عنہ کو کسی کی طرف سے تکلیف نہیں پہنچی۔[1] اس قصے میں بہت سی درس وعبرت کی باتیں ہیں، مثلاً صحابہ کرام کی بشری طبیعت اور ان کے مابین اختلاف کا رونما ہونا اور پھر جلدی سے اپنے کیے پر نادم ہونا اور اپنے بھائی سے عفو ودرگذر کا طالب ہونا، صحابہ کا آپس میں محبت ومودت کا برتاؤ کرنا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ابوبکر رضی اللہ عنہ کا بلند مقام وغیرہ۔ ۱۱۔ کہو: ابوبکر! اللہ تمہیں بخش دے: ربیعہ اسلمی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کیا کرتا تھا… اور حدیث بیان کی، پھر کہا: اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ایک زمین عطا کی اور ابوبکر رضی اللہ عنہ کو ایک زمین عطا فرمائی۔ دنیا سامنے آگئی اور ہمارے درمیان ایک پھلدار کھجور کے درخت کے بارے میں اختلاف ہو گیا، میرا کہنا تھا کہ یہ درخت میری حد میں ہے اور ابوبکر رضی اللہ عنہ کہتے تھے کہ یہ میری حد میں ہے۔ اس سلسلہ میں ہمارے درمیان کچھ باتیں ہو گئیں۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے ایک ناپسندیدہ بات کہہ دی پھر نادم ہوئے اور مجھ سے کہا: ربیعہ تم بھی مجھے یہی بات کہہ دو تاکہ بدلہ پورا ہو جائے۔ میں نے کہا: میں ایسا نہیں کر سکتا۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: یا تو تم یہ بات کہو ورنہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مدد طلب کروں گا۔ میں نے کہا: میں نہیں کہوں گا۔
Flag Counter