Maktaba Wahhabi

367 - 512
موقع دیجیے میں ان لوگوں سے مل کر صلح کی موافقت لے لوں۔ آپ نے اس کو موقع دیا اور اس نے جا کر عورتوں سے کہا کہ وہ جنگی لباس پہن کر قلعوں کے اوپر کھڑی ہو جائیں۔ خالد رضی اللہ عنہ نے نظر دوڑائی، دیکھا کہ قلعوں کے برج سروں سے بھرے ہیں، جس سے مجاعہ کی بات کا یقین ہو گیا اور صلح کر لی پھر انہیں اسلام کی دعوت پیش کی، وہ سب کے سب مسلمان ہو گئے اور حق کی طرف لوٹ آئے۔ خالد رضی اللہ عنہ نے ان کے بعض قیدیوں کو واپس کر دیا اور باقی کو ابوبکر رضی اللہ عنہ کی خدمت میں پیش کر دیا۔ ان میں سے ایک لونڈی کو علی رضی اللہ عنہ نے خرید لیا اور اسی کے بطن سے محمد بن حنفیہ رحمہ اللہ پیدا ہوئے۔[1] معرکہ یمامہ ۱۱ ہجری میں پیش آیا۔ واقدی اور دیگر لوگوں کا کہنا ہے کہ ۱۲ہجری میں پیش آیا۔ دونوں میں جمع وتطبیق کی شکل یہ ہے کہ اس معرکہ کا آغاز ۱۱ہجری میں ہوا اور اختتام ۱۲ ہجری میں عمل میں آیا۔[2] مجاعہ کی بیٹی سے خالد رضی اللہ عنہ کی شادی اور آپ کے اور صدیق رضی اللہ عنہ کے مابین خط کتابت: صلح ہو جانے کے بعد خالد رضی اللہ عنہ نے مجاعہ سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنی بیٹی کی شادی آپ سے کر دے۔ مجاعہ نے کہا: ٹھہریے، آپ اپنی اور میری پیٹھ خلیفہ سے تڑوا دیں گے۔ خالد رضی اللہ عنہ نے کہا: اے شخص تو اپنی بیٹی کی شادی مجھ سے کر دے۔ مجاعہ نے اپنی بیٹی کی شادی آپ سے کر دی۔[3] ادھر ابوبکر رضی اللہ عنہ نے سلمہ بن وقش کو خالد رضی اللہ عنہ کے پاس یہ فرمان دے کر روانہ کیا کہ بنو حنیفہ کے بالغوں کو قتل کر دو۔ جب فرمان پہنچا تو آپ ان سے مصالحت کر چکے تھے۔ خالد رضی اللہ عنہ نے اپنے عہد وپیمان کو ان کے ساتھ پورا کیا۔[4] ابوبکر رضی اللہ عنہ یمامہ کی خبروں کے برابر منتظر رہتے اور آپ کو خالد کے خبر رساں کا انتظار رہتا تھا۔ ایک روز آپ شام کے وقت مہاجرین اور انصار کی ایک جماعت کے ساتھ حرہ کی طرف نکلے، وہاں خالد رضی اللہ عنہ کے فرستادہ ابوخیثمہ نجاری رضی اللہ عنہ سے ملاقات ہو گئی، جب ابوبکر رضی اللہ عنہ نے انہیں دیکھا تو ان سے دریافت کیا: ’’پیچھے کیا خبریں ہیں؟‘‘ عرض کیا: خیر ہے اے خلیفہ رسول! اللہ تعالیٰ نے ہمیں یمامہ پر فتح نصیب فرمائی ہے اور لیجیے یہ خالد رضی اللہ عنہ کا خط ہے۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ فوراً سجدئہ شکر بجا لائے اور فرمایا: مجھ سے معرکہ کی کیفیت بیان کرو، کیسے ہوا؟ ابو خیثمہ رضی اللہ عنہ نے معرکہ کی تفصیل بیان کرتے ہوئے بتلایا کہ خالد رضی اللہ عنہ نے کیا کیا، کس طرح فوج کی
Flag Counter