Maktaba Wahhabi

368 - 512
صف بندی کی اور کون کون سے صحابہ شہید ہوئے۔ اور بتلایا کہ ہمیں اعراب کی طرف سے انہزام کا سامنا کرنا پڑا، انہوں نے ہمیں ایسی چیز کا عادی بنا دیا جس کو ہم اچھی طرح نہیں جانتے تھے۔[1] جب خالد رضی اللہ عنہ کی شادی کی خبر ابوبکر رضی اللہ عنہ کو پہنچی تو انہیں خط لکھا: ’’اے ام خالد کے بیٹے! تمہیں عورتوں سے شادی کی سوجھی ہے اور ابھی تمہارے صحن میں ایک ہزار دو سو مسلمانوں کا خون خشک نہیں ہوا ہے، اور پھر مجاعہ نے تمہیں فریب دے کر مصالحت کر لی حالانکہ اللہ تعالیٰ نے تمہیں ان پر مکمل قدرت عطا کر دی تھی۔‘‘[2] مجاعہ سے مصالحت اور اس کی بیٹی سے شادی کی وجہ سے خلیفہ رسول ابوبکر رضی اللہ عنہ کی طرف سے یہ عتاب خالد رضی اللہ عنہ کو پہنچا تو آپ نے جوابی خط ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ کے ہاتھ روانہ فرمایا، جس کے اندر اپنے مؤقف کی طرف سے دفاع کیا۔ وضوح حجت اور قوت کلام جس کا امتیازی نشان تھا۔[3] فرماتے ہیں: ’’امابعد! دین کی قسم، میں نے اس وقت تک شادی نہیں کی جب تک خوشی مکمل نہ ہو گئی اور استقرار حاصل نہ ہو گیا۔ میں نے ایسے شخص کی بیٹی سے شادی کی ہے کہ اگر میں مدینہ سے پیغام بھیجتا تو وہ انکار نہ کرتا۔ معاف کیجیے، میں نے اپنے مقام سے پیغام دینے کو ترجیح دی۔ اگر آپ کو یہ رشتہ دینی یا دنیاوی اعتبار سے ناپسند ہو تو میں آپ کی مرضی پوری کرنے کے لیے تیار ہوں۔ رہا مسئلہ مسلم مقتولین کی تعزیت کا، تو اگر کسی کا حزن و غم کسی زندہ کو باقی رکھ سکتا یا مردہ کو لوٹا سکتا تو میرا حزن و غم زندہ کو باقی رکھتا اور مردہ کو لوٹا دیتا۔ میں نے اس طرح حملہ کیا کہ زندگی سے مایوس ہو گیا اور موت کا یقین ہوگیا۔ اور رہا مسئلہ مجاعہ کی فریب دہی کا، تو میں نے اپنی رائے میں غلطی نہیں کی لیکن مجھے علم غیب نہیں ہے، جو کچھ کیا اللہ نے مسلمانوں کے حق میں خیر کیا، انہیں زمین کا وارث بنایا اور انجام کار متقیوں کے لیے ہے۔‘‘[4] جب یہ خط ابوبکر رضی اللہ عنہ کو موصول ہوا تو آپ نرم پڑے اور قریش کی ایک جماعت نے جس میں ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ بھی تھے خالد رضی اللہ عنہ کی طرف سے معذرت پیش کی۔ ابوبرزہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: اے خلیفہ رسول! خالد رضی اللہ عنہ کو جبن وخیانت سے متصف قرار نہیں دیا جا سکتا۔ آپ تو شہادت کی طلب میں کود پڑے اور اس سلسلہ میں معذور قرار پائے اور ڈٹے رہے یہاں تک کہ کامیابی سے ہمکنار ہوئے اور بنو حنیفہ سے مصالحت کسی دباؤ سے نہیں بلکہ برضا و رغبت کی اور اس مصالحت میں آپ کی رائے نے خطا نہ کی کیونکہ انہیں قلعہ میں عورتیں مرد دکھائی دئیے۔
Flag Counter