تک اپنے دین کی طرف لوٹ نہ آؤ۔‘‘ اس حدیث پاک کو ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اچھی طرح سمجھا تھا کہ امت جب جہاد چھوڑ دے گی تو اس پر ذلت مسلط ہو کر رہے گی۔ اسی لیے آپ نے اپنی حکومت کے بنیادی حقائق میں سے جہاد کو شمار کیا[1] اور جہاد کے لیے امت کی تمام طاقتوں کو اکٹھا کیا تاکہ مظلوموں سے ظلم کو دور کریں، مغلوبین کی آنکھوں سے پردہ اٹھائیں، محروموں کے لیے آزادی واپس لائیں، اللہ کی دعوت کو لے کر پوری روئے زمین میں اٹھ کھڑے ہوں اور اس راستہ میں حائل ہونے والی رکاوٹوں کو دور کر یں۔ ۷۔ فواحش کے خلاف اعلان جنگ: ابوبکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: جس قوم میں بدکاری پھیل جاتی ہے اللہ اس کو مصیبت میں مبتلا کر دیتا ہے۔[2] ابوبکر رضی اللہ عنہ یہاں امت کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد یاد دلا رہے ہیں: ((لم تظھر الفاحشۃ فی قوم قط حتی یُعلنوا بہا الا فشا فیہم الطاعون والأوجاع التی لم تکن مضت فی اسلافہم الذین مضوا……۔))[3] ’’جب بھی کسی قوم میں بدکاری عام ہو جائے تو اس قوم میں طاعون اور دوسری ایسی بیماریاں پھوٹ پڑتی ہیں جو ان کے گذرے ہوئے لوگوں میں نہیں پائی گئی تھیں۔‘‘ زنا و بدکاری معاشرہ کی لا علاج بیماری ہے، آوارگی اور ضعف کا راستہ ہے، جہاں کسی چیز کو تقدس حاصل نہیں، بدکار معاشرہ سے غیرت ختم ہو جاتی ہے، رذالت کا دور دورہ ہوتا ہے اور وہاں اسے پسندیدگی کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ ایسا معاشرہ کمزوری و بے حیائی، امراض واسقام کا معاشرہ ہوتا ہے۔ لوگوں کے حالات اس کا واضح ثبوت ہیں۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ امت کے قیام واخلاق کی حفاظت کے لیے اٹھ کھڑے ہوئے[4] اور اپنی سیاست میں امت کی طہارت وپاکی کا اور ظاہری و باطنی فواحش سے اس کو دور رکھنے کا اہتمام فرمایا۔ آپ اس طرح ایسی قوی امت دیکھنا چاہتے تھے جو شہوتوں کی پرستار نہ ہو، شیطان اس کو ضلالتوں میں گرفتار نہ کر سکے، بلکہ ایسی امت بن کر زندگی گذارے جو تمام لوگوں کے لیے خیر وشر کو پیش کرے۔ حکومتوں کے قیام اور تہذیب و تمدن کے ظہور سے اخلاق کا انتہائی گہرا تعلق ہے۔ اگر اخلاق میں بگاڑ آجائے توممالک تباہ اور امتیں ضائع ہو جاتی ہیں اور فتنہ وفساد برپا ہوتا ہے انارکی پھیلتی ہے۔ گذشتہ اقوام وملل اور تہذیبوں کا بصیرت کی نگاہ سے جس نے مطالعہ کیا ہے اس پر یہ حقیقت آشکارا ہے کہ کس طرح تہذیب و تمدن کا قیام دین صحیح اور اخلاق کریمہ پر ہوا ہے جیسے داؤد وسلیمان علیہما السلام کے دور میں قائم ہونے والی تہذیب اور ذوالقرنین |
Book Name | سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | شمیم احمد خلییل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 512 |
Introduction |