کے دور کی تہذیب۔ اور اکثر اقوام عالم جنہوں نے اخلاق وقیم کا التزام کیا وہ قوی اور طاقت ور ہو کر ابھریں اور اس وقت تک قائم رہیں جب تک اخلاق کی حفاظت کرتی رہیں اور جب فواحش ومنکرات کے جراثیم ان میں داخل ہوئے تو شیطان کے پنجے میں آگئیں اور کفر کر کے اللہ کی نعمت کو بدل ڈالا اور ہلاکت وتباہی کا شکار ہو گئیں۔ پھر تو ان کی شان وشوکت ختم ہو گئی اور تہذیب و تمدن کا جنازہ نکل گیا۔[1] ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اقوام وممالک کے عروج وزوال میں سنن الٰہی کا استیعاب کر رکھا تھا، وہ جانتے تھے کہ ممالک و اقوام فواحش ومنکرات اور عیاشی وفساد کی وجہ سے زوال پذیر ہوتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: وَإِذَا أَرَدْنَا أَن نُّهْلِكَ قَرْيَةً أَمَرْنَا مُتْرَفِيهَا فَفَسَقُوا فِيهَا فَحَقَّ عَلَيْهَا الْقَوْلُ فَدَمَّرْنَاهَا تَدْمِيرًا (الاسراء: ۱۶) ’’اور جب ہم کسی بستی کی ہلاکت کا ارادہ کر لیتے ہیں تو وہاں کے خوش حال لوگوں کو (کچھ) حکم دیتے ہیں اور وہ اس بستی میں کھلی نافرمانی کرنے لگتے ہیں تو ان پر (عذاب) کی بات ثابت ہو جاتی ہے، پھر ہم اسے تباہ و برباد کر دیتے ہیں۔‘‘ یعنی ہم ان کو بعض اطاعتوں کے بجا لانے اور معصیت کے ترک کرنے کا شرعی حکم دیتے ہیں اور جب وہ ان احکام کی نافرمانی کرنے لگتے ہیں تو ان کی نافرمانی اور فسق کی وجہ سے ہلاکت وعذاب ٹوٹ پڑتا ہے۔ اور ایک قراء ت میں أَمَّرْنَا میم کی تشدید کے ساتھ وارد ہے۔[2] یعنی ہم ان کو امراء بنا دیتے ہیں۔ کثرت مال اور سلطان وقوت اگرچہ عیش پرستی اور بغاوت کے اسباب میں سے ہیں لیکن یہ ایک نفسیاتی حالت ہے جو منہج الٰہی پر استقامت کے منافی ہے اور ہر مالداری عیش پرستی وبغاوت کا سبب نہیں ہوا کرتی۔[3] فواحش ومنکرات کے خلاف ابوبکر رضی اللہ عنہ کی سیاست مسلم حکمرانوں کے لیے قابل اقتداء ہے۔ متقی، ہوشیار اور عادل حکمران ہی اپنی قوم کی تربیت بلند اخلاق پر کرتا ہے کیونکہ ایسی صورت میں وہ ایسی قوم کا قائد ہوگا جس نے آدمیت کی چاشنی محسوس کی ہو گی اور اس کی رگوں میں انسانیت کا خون گردش کر رہا ہوگا۔ اور اگر حاکم اپنی ذکاوت سلب کر کے بے وقوفوں میں سے ہو جائے…… تو قوم میں فواحش ومنکرات پھیلائے گا اور طاقت وقانون کے ذریعہ سے اس کی حمایت کرے گا، اخلاق قیم کے خلاف جنگ برپا کر دے گا اور اپنی قوم کو رذائل کے گڑھے میں دھکیل دے گا۔ ان کی مثال بھٹکے ہوئے جانوروں اور حیران وپریشان گلے کی سی ہو گی، ان کے پیش نظر لذت اندوزی اور گمراہ کن زیبائش کے سوا کچھ نہیں، جس کی وجہ سے وہ رجولت ومردانگی اور بہادری کو چھوڑ کر کمینوں کی زندگی گزارنے لگتے ہیں۔[4] ان پر اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد صادق آتا ہے: |
Book Name | سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | شمیم احمد خلییل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 512 |
Introduction |