Maktaba Wahhabi

221 - 512
وَضَرَبَ اللَّـهُ مَثَلًا قَرْيَةً كَانَتْ آمِنَةً مُّطْمَئِنَّةً يَأْتِيهَا رِزْقُهَا رَغَدًا مِّن كُلِّ مَكَانٍ فَكَفَرَتْ بِأَنْعُمِ اللَّـهِ فَأَذَاقَهَا اللَّـهُ لِبَاسَ الْجُوعِ وَالْخَوْفِ بِمَا كَانُوا يَصْنَعُونَ (النحل: ۱۱۲) ’’اللہ تعالیٰ اس بستی کی مثال بیان فرماتا ہے جو پورے امن واطمینان سے تھی اس کی روزی اس کے پاس بافراغت ہر جگہ سے چلی آرہی تھی، پھر اس نے اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کا کفر کیا تو اللہ تعالیٰ نے اسے بھوک اور ڈر کا مزہ چکھایا جو بدلہ تھا ان کے کرتوتوں کا۔‘‘ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے امت سے خطاب پر یہ بعض تعلیقات ہیں جس کی اللہ تعالیٰ نے توفیق بخشی ہے، جس کے اندر ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے اپنی حکومت کی سیاست کا خاکہ پیش فرمایا ہے، حاکم کی ذمہ داری اور حاکم و محکوم کے تعلقات کی تحدید فرمائی ہے اور حکومت وسلطنت کے قیام اور قوم کی تربیت سے متعلق اہم قواعد و اصول کو بیان کیا ہے۔ اس طرح اسلامی خلافت قائم ہوئی اور حکمرانی کے مفہوم کی عملی طور پر تحدید کی گئی، امت میں منصب خلافت اور خلیفہ کے انتخاب کا شوق وجذبہ اس طرح تھا اور پھر اس کی پسندیدگی کی طرف لوگوں کا جلدی کرنا اس بات کی دلیل ہے کہ وہ اس بات کو تسلیم کیے ہوئے تھے کہ جس نظام کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے برپا کیا تھا اس کی بقا واجب ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اگرچہ وفات پا گئے لیکن آپ نے جو دین و قرآن چھوڑا ہے، وہ آپ کے طریقہ پر گامزن رہیں گے۔ لوگوں کا اس دن راضی ہونا ان کے اس ارادے کی غمازی کرتا ہے کہ وہ اس نظام پر برقرار رہیں گے جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے برپا کیا ہے۔[1] ابوبکر رضی اللہ عنہ کی حکومت سے مسلمانوں نے کچھ ہی مدت استفادہ کیا، آپ نے اس خطبہ کے ذریعہ سے ماضی وحاضر میں پائے جانے والے نظام ہائے حکومت کے معیار پر اختیارات کی حد بندی کی، آپ کی حکومت شورائی حکومت تھی، ہر دور میں حریت و عدل کے متلاشی، اقوام وامم کی سیاست کے لیے اس سے بہتر حکومت نہیں پا سکتے[2] جس کی قیادت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے شاگرد رشید، نجابت وشرافت، ذکاوت و علم اور ایمان عظیم کے پیکر ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کی تھی۔ امام مالک رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اس شرط کے بغیر کوئی بھی کبھی امام (حاکم) نہیں بن سکتا۔[3] اس سے آپ کا مقصود یہ ہے کہ وہ عظیم معانی اور مضامین جنہیں صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے اپنے پہلے سیاسی خطاب میں بیان فرمایا ہے، حاکم کے لیے ان کو اختیار کرنا ضروری ہے۔
Flag Counter