Maktaba Wahhabi

364 - 512
عمرو رضی اللہ عنہ نے لوگوں کو خطاب کیا، اللہ کی حمدوثنا کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا: ’’اس سے تو اسلام کی قوت میں اضافہ ہوا ہے۔ جو ہمیں شک میں ڈالے گا اس کی ہم گردن اڑا دیں گے۔‘‘ اس کے بعد لوگ اپنے ارادے سے باز آگئے اور عتاب بن اسید رضی اللہ عنہ باہر آئے۔ جب غزوہ بدر کے موقع پر سہیل بن عمرو گرفتار کر کے مدینہ لائے گئے، عمر رضی اللہ عنہ نے ان کے دانت اکھاڑ لینے کا مشورہ دیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: امید ہے وہ ایسا مؤقف اختیار کرے کہ پھر تم اس کی مذمت نہ کر سکو۔[1] ابودجانہ سماک بن خرشہ رضی اللہ عنہ : بدر میں آپ نے اپنے سر پر سرخ کپڑا باندھ رکھا تھا، جو شجاعت وبہادری کا شعار تھا۔ مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ اور عتبہ بن غزوان رضی اللہ عنہ کے درمیان مواخات کرائی تھی۔ ابودجانہ رضی اللہ عنہ احد میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ڈٹے رہے اور آپ کے ہاتھ پر موت کی بیعت کی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس روز آپ کو ایک تلوار دی تھی جس کا حق آپ نے ادا کر دیا تھا۔ معرکہ یمامہ میں مسیلمہ کذاب کے قتل میں آپ شریک رہے اور خود بھی اسی معرکہ میں شہید ہو گئے۔ زید بن اسلم کا بیان ہے: وہ ابودجانہ رضی اللہ عنہ کے پاس گئے جبکہ وہ مریض تھے، تو ان کا چہرہ دمک رہا تھا۔ ان سے کہا گیا: آپ کا چہرہ کیوں دمک رہا ہے؟ فرمایا: میرے اعمال میں دو عمل میرے نزدیک زیادہ قابل اعتماد ہیں: اوّلاً میں لایعنی گفتگو نہیں کرتا تھا، اور ثانیاً مسلمانوں کے سلسلہ میں میرا دل بالکل صاف رہتا تھا۔[2] ابودجانہ رضی اللہ عنہ معرکہ یمامہ میں مسلم مجاہدینِ اسلام میں سے تھے۔ باغ میں چھلانگ لگا دی، جس سے ان کا پاؤں ٹوٹ گیا اور پھر اسی حالت میں لڑتے رہے، یہاں تک کہ جام شہادت نوش کر لیا۔[3] عباد بن بشر رضی اللہ عنہ : آپ فضلائے صحابہ میں سے تھے۔ آپ ہی ہیں جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رات گئے تک بات کرنے کے بعد واپس ہونے لگے تو آپ کے عصا سے روشنی پھوٹی، جس سے آپ نے گھر تک کا راستہ طے کیا۔[4] آپ نے مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ کے ہاتھ پر اسلام قبول کیا تھا۔ آپ ان سورماؤں میں سے ہیں جنہوں نے کعب بن اشرف کو قتل کیا تھا۔ [5] آپ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مزینہ اور بنو سالم کی زکوٰۃ پر عامل مقرر کیا تھا اور تبوک کے موقع پر محافظین کے دستہ پر آپ کو مقرر فرمایا تھا۔ معرکہ یمامہ میں بہادری کے جوہر دکھائے۔ انصار کے تین آدمیوں پر کوئی فضیلت نہ لے جا سکا اور تینوں کا تعلق بنو عبدالاشہل سے تھا: سعد بن معاذ، اسید بن حضیر،
Flag Counter