ابوبکر رضی اللہ عنہ نے مرتدین کی تحریک کو کچلنے کی سیاست میں سب سے پہلے اللہ رب العالمین پر اعتماد کیا پھر ان زعماء و افراد پر اعتماد کیا جو جزیرۂ عرب کے ہر خطہ میں ایمان پر ثابت قدم رہے اور فتنہ ارتداد کو کچلنے میں اہم اور بنیادی کردار ادا کیا۔ بعض مؤلفین فتنہ ارتداد کے سلسلہ میں غلطی کا شکار ہوئے اور موضوعیت اور باریک بینی سے کام نہ لے کر ارتداد کا عام حکم لگا دیا۔[1] فتنہ ارتداد کے سلسلہ میں بنیادی حقائق: فتنہ ارتداد کا شکار سب لوگ نہیں ہوئے تھے بلکہ ایسے قائدین، قبائل، افراد اور جماعتیں موجود تھیں جو ہر علاقہ میں جہاں ارتداد کا فتنہ اٹھا دین اسلام پر مضبوطی کے ساتھ قائم تھے۔[2] چنانچہ ڈاکٹر مہدی رزق اللہ احمد نے اس سلسلہ میں انتہائی دقیق بحث کی ہے اور یہ سوال اٹھا کر جواب دیا ہے کہ خلیفہ راشد ابوبکر رضی اللہ عنہ کے دور میں تمام عرب قبائل، افراد اور مسلم قائدین وزعماء ارتداد کا شکار ہوئے تھے یا اس فتنہ کا شکار صرف بعض قبائل، بعض افراد اور بعض قائدین مختلف علاقوں میں ہوئے تھے؟ آپ نے بحث و تحقیق کے بعد فرمایا: جن مصادر اور مراجع کا میں نے ذکر کیا ہے ان میں کہیں بھی کوئی ایسی چیز نہیں ملی جو اس بات پر دلالت کرے کہ قبائل، قائدین اور افراد سب کے سب اسلام سے مرتد ہو گئے تھے جیسا کہ ان لوگوں نے ذکر کیا ہے جن کو ہم نے بطور مثال ذکر کیا ہے۔[3] بلکہ میں نے یہ بات پائی کہ اسلامی خلافت نے ان جماعتوں، قبائل اور افراد پر اعتماد کیا ہے جو اسلام پر ثابت قدم تھے اور یہ جزیرۂ عرب کے ہر گوشہ میں اٹھ کھڑے ہوئے اور مرتدین کی تحریک کو کچلنے میں نہایت مضبوط حربہ ثابت ہوئے۔[4] حکومت کی طرف سے سرکاری کارروائی ۱۔ اندر سے ناکام بنانے کا طریقہ: خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ طریقہ اختیار کیا تھا چنانچہ آپ نے مدعیان نبوت کے قبائل کو خطوط اور پیغامبر بھیجے تاکہ اسلام پر ثابت قدم رہنے والوں کو اکٹھا کیا جا سکے اور مرتدین سے قتال کے لیے ان کی جماعت تشکیل دی |
Book Name | سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | شمیم احمد خلییل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 512 |
Introduction |