جائے اور اسی منہج کو ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے بھی اختیار کیا اور اس بات کی کوشش کی کہ مرتدین کی تحریک کو روکا جائے اور بقدر امکان اس کو ختم کیا جائے۔ اس کے خلاف لوگوں کی ذہن سازی شروع کی، ان کا ساتھ چھوڑنے پر اکسایا لوگوں کو ان سے متنفر کیا، اسلام پر ثابت قدم رہنے والوں سے رابطہ قائم کیا اور انہی میں سے منظم فوج کے لیے افراد تیار کیے۔ اس طرح لشکر اسامہ کی واپسی کے بعد مرتدین کے ساتھ منظم کارروائی کے لیے امت کو تیار کر رہے تھے۔ آپ نے ارتداد کے قائدین اور اسلام پر ثابت قدم رہنے والوں سے خط کتابت کی تاکہ بعض اہداف کے حصول میں کامیابی حاصل ہو مثلاً لشکر اسامہ کے لوٹنے تک موقع مل جائے۔ چنانچہ آپ نے یمن وغیرہ میں بھی طریقہ ان لوگوں کو خطوط بھیجے، جن کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطوط ارسال کیے تھے۔[1] تاکہ اپنی پوری کوشش اسلام کی طرف دعوت دینے کے لیے صرف کریں اور ثابت قدم رہنے والوں سے اس بات کا مطالبہ کریں کہ وہ مقررہ مقامات پر جمع ہو جائیں اور خلیفہ کے حکم کا انتظار کریں۔ یہ ترتیب آئندہ فوجی منصوبے کا آغاز تھی۔[2] اور بعض ثابت قدم رہنے والوں کو توفیق الٰہی سے مدینہ پہنچنے کا موقع ملا، وہ اپنی زکوٰۃ لے کر خلیفہ کی خدمت میں حاضر ہوئے، جیسے عدی بن حاتم طائی اور زبرقان بن بدر تمیمی[3]، اور ثابت قدم رہنے والے، قیس بن مکشوح مرادی کی تحریک اور تہامہ، سراۃ اور نجران کے علاقوں میں بعض قبائلی جماعتوں کو ناکام بنانے میں کامیاب ہوئے۔ اس طریقے سے بعض نتائج برآمد ہوئے: ذہن سازی، اطلاعات و نشریات، مسلمانوں کی تقویت اور مرتدین کو کمزور کرنے میں ابوبکر رضی اللہ عنہ کا منصوبہ کامیاب ثابت ہوا، حسب موقع دوسرے ذرائع کو استعمال کرنے کی یہ تمہید تھی اور یہ سب چیزیں منظم فوج کا ہتھیار ہوتی ہیں۔ اسلام پر ثابت قدم رہنے والوں کی تربیت وٹریننگ میں یہ طریقہ کامیاب ثابت ہوا، وہ مستقبل میں اسلامی فتوحات کی تحریک کے قائد بنے جیسے عدی بن حاتم طائی جو فتوحات عراق کے قائدین میں سے ہیں۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ کے مقرر کردہ بعض مرابط (مراکز) میں مسلمان بہادروں کی تشکیل ہوئی جو بعد میں اسلامی فوج میں شامل ہوئے۔ ارتداد کے بعض علاقوں میں ارتداد کو کچلا گیا، اگرچہ محدود پیمانے پر سہی جیسا کہ جزیرئہ عرب کے جنوب میں ہوا۔ ۲۔ منظم فوج کو روانہ کرنا: جب لشکر اسامہ دو ماہ اور بقول بعض چالیس دن کے بعد مدینہ واپس ہوا تو ابوبکر رضی اللہ عنہ نے صحابہ کو لے کر |
Book Name | سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | شمیم احمد خلییل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 512 |
Introduction |