نافرمانی نہیں کر سکتا اور وہ مجھے ہرگز ضائع نہیں کرے گا۔[1] عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: کیا آپ نے ہم سے یہ نہیں بیان کیا تھا کہ ہم خانہ کعبہ جائیں گے، اس کا طواف کریں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیوں نہیں لیکن کیا میں نے یہ کہا تھا کہ اسی سال یہ ہوگا؟ میں نے عرض کیا: نہیں۔ آپ نے فرمایا: تو ضرور وہاں جائے گا اور طواف کرے گا۔ پھر میں ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور ان سے کہا: کیا محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول نہیں؟ ابوبکر نے کہا: کیوں نہیں، آپ اللہ کے رسول ہیں۔ میں نے کہا: کیا ہم مسلمان نہیں ہیں؟ ابوبکر نے کہا: کیوں نہیں۔ میں نے کہا: کیا وہ مشرک نہیں ہیں؟ ابوبکر نے کہا: کیوں نہیں۔ میں نے کہا: پھر ہم اپنے دین کے بارے میں کیوں دباؤ قبول کریں؟ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے عمر رضی اللہ عنہ کو نصیحت کرتے ہوئے کہا کہ اعتراض کا طریقہ ترک کر کے آپ کی اطاعت کو لازم پکڑ لیں۔ فرمایا: میں اس بات کی شہادت دیتا ہوں کہ آپ اللہ کے رسول ہیں اور حق وہی ہے جس کا آپ نے حکم فرمایا ہے، آپ اللہ کی مخالفت نہیں کر سکتے اور آپ کو اللہ ہرگز ضائع نہ کرے گا۔[2] ابوبکر رضی اللہ عنہ نے ہو بہو وہی جواب دیا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیا تھا حالانکہ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا جواب نہیں سنا تھا لہٰذا ابوبکر رضی اللہ عنہ عمر رضی اللہ عنہ کی بہ نسبت اللہ و رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی زیادہ موافقت کرنے والے تھے، باوجودیکہ عمر رضی اللہ عنہ محدث (ملہم) تھے لہٰذا صدیق کا مقام محدث کے مقام سے بلند تر ہے کیونکہ صدیق اکبر رضی اللہ عنہ رسول معصوم صلی اللہ علیہ وسلم سے تمام قول وفعل سیکھتے تھے۔[3] حدیبیہ میں جو فتح عظیم حاصل ہوئی اس کو بیان کرتے ہوئے ابوبکر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: اسلام میں فتح حدیبیہ سے بڑھ کر کوئی عظیم فتح نہیں لیکن اس دن لوگوں سے اس حقیقت کو سمجھنے میں کوتاہی ہوئی جو اللہ رب العالمین اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے درمیان طے ہوا تھا۔ بندے ہمیشہ جلد بازی کرتے ہیں، اللہ تعالیٰ جلد بازی نہیں کرتا۔ میں نے حجۃ الوداع کے موقع پر سہیل بن عمرو کو دیکھا، وہ قربان گاہ کے پاس کھڑا ہو کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اونٹ |
Book Name | سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | شمیم احمد خلییل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 512 |
Introduction |